”حجاب“
لگتا
ہے بڑے نازوں سے بنایا ہے خدا نے اسے،
دیکھنے
والے کا دل تھم سا جاتا ہے۔
اپنے
حُسن کو جب وہ حجاب سے ڈھکتی ہے،
اِک
نور سا جیسے پھر اس پر اُتر جاتا ہے۔
اُف
روشن چہرے پہ وہ نرم سی مسکان،
ادا
پر تو مانو اُس کی جان ہی قربان۔
حیا
کی مثال پھر جب وہ بن جاتی ہے،
دل
اپنے رب کا بھی پھر وہ جیت جاتی ہے۔
منزل
کا رستہ اس کا حیا سے حجاب سے،
تو
کیوں ڈرے وہ لوگوں کے الفاظ سے مشکلات سے۔
از
قلم ماہین شیخ قریشی
٭٭٭٭٭
No comments:
Post a Comment