”دلِ جانم“
جام
جو لب سے لگا بھول گیا سارا جہاں
پر
جسے بھولنا تھا وہ نہ گیا میرے خدا
مے
میں بھی سکت نہ تھی اس کو مجھ سے لینے کی
یہ
جہاں کیسے لے گیا اسے اے میرے خدا
وہ
جو ہنستا تو دل میں پھول کِھل جاتے تھے
آنکھوں
کی مستی میں ہم جھوم جھوم جاتے تھے
وہ
جو روتا تو دل میں سوگ کا سماں ہوتا
کانٹوں
کا جال جیسے دل کو چیڑ جاتا تھا
کہاں
گیا وہ دلِ جانم اے میرے خدا
از
قلم: ماہین شیخ قریشی
٭٭٭٭٭
No comments:
Post a Comment