”حورِ جہاں“
میں
نے دیکھی جو، حور اس زمانے کی تھی۔
آنکھیں
اس کی جیسے گہرے سمندر سی تھیں۔
سمندر
تھا اداسی کا اور عجیب داستان تھی۔
بھیگی
سی پلکیں اور ہونٹوں پہ مسکان تھی۔
ہاں
وہ لڑکی ایک حسن کی مثال تھی۔
اور
ان جہاں والوں سے رکھتی وہ حجاب تھی۔
دنیا
کے لیے وہ بس ایک بند کتاب تھی۔
کہانی
اس کتاب کی بڑی ہولناک تھی۔
از
قلم: ماہین شیخ قریشی
٭٭٭٭٭
No comments:
Post a Comment