affiliate marketing Famous Urdu Poetry: February 2023

Monday, 27 February 2023

Adat ho hr jati hay by ammara majeed

عادت ہو ہی جاتی ہے

اے ۔ ایم ۔ راع

کبھی دکھ درد سہنے کی کبھی کچھ نہ کہنے کی
فقط خاموش رہنے کی عادت ہو ہی جاتی ہے
کبھی دنیا کی باتوں سے کبھی اپنوں کے طعنوں سے
بہت بے خبر رہنے کی عادت ہو ہی جاتی ہے
کبھی ٹھکرا دیں جب ہم کو تنہائی جب مقدر ہو
تو خدا کو یاد کرنے کی عادت ہو ہی جاتی ہے
کبھی جب ٹوٹ جائیں ہم کوئی اپنا بھی نہ ہو راع
تو پھر سجدے میں رہنے کی عادت ہو ہی جاتی ہے

Ishq tum se hay by ammara majeed

عشق تم سے ہے
ا ے ۔ ایم ۔ راع
  عشق تم سے ہے وحشت بھی تم سے ہے
دوست تم ہو اور عداوت بھی تم سے ہے
الفت میں جدائی کے بعد جو ملی
وجہ رسوا تم ہو اور شہرت بھی تم سے ہے
کچھ جرم نہیں میرا یہ تقاضائے الفت ہے
آگاه تم سے ہوں اور غفلت بھی تم سے ہے
یہ اعتراف چلو میں ہی کرتی ہوں را ع
زہر لگتے ہو تم اور محبت بھی تم سے ہے

Thursday, 23 February 2023

Dard by huma malik

میں جو چہرے پہ مسکراہٹ کو سجا رکھا ہے
خودکو کہتے ہونہ تم اہلِ علم 
تو بتاو پھر کس درد کومیں نےچھپا رکھا ہے
تجھے چاہیےتھی فقت میرے دل تک رسائی
تجھےخبرنہیں کس کس ستم کووہاں کا ٹھکانہ بنا رکھا ہے
ملا نہیں کوئی جو کرے میرا مرضِ علاج
جو رکھ کر کہے آنکھوں پہ ہاتھ
تجھے ہر درد سمیت اپنا رکھا ہے
ہما ملک

Arzoo yeh hay by Ammara Majeed

وه جن کو بھول جانے سے ہماری جان جاتی تھی
اب وہ بھول ہی جائیں خدایا آرزو یہ ہے
وہ جن کو سامنے پا کر سکوں آنکھوں کو ملتا تھا
نظر نہ اب کبھی آئیں خدایا آرزو یہ ہے
وہ جن کے ساتھ رہنے کی بڑی حسرت تھی تب ہم کو
ہجر میں ان کے مر جائیں خدایا آرزو یہ ہے
زمانے کو بھلا کر ہم دل کو پاک کر لیں پھر
فقط تیرے ہو جائیں خدایا آرزو یہ ہے
اے ۔ ایم ۔ ارحاء

Mubtalaey ishq by Ammara Majeed

مبتلائے عشق ہو جذبات کہہ رہے ہیں
کوئی آ بسا ہے دل میں خیالات کہہ رہے ہیں
کچھ ایسے لوگ ہیں دنیا میں جو عشق کے منکر ہیں
مقابل ہیں وہ ہمارے اوقات کہہ رہے ہیں
محبت میں جنوں تک آ گئے ہو پر ذرا سن لو
تم ہی منصور ہو اگلے حالات کہہ رہے ہیں
عماره مجيد کنگن پور

Sunday, 19 February 2023

Aziyat by huma malik

اک اذیت ہے جو کم نہیں ہوتی
اے زندگی کیوں تو مجھ سے تنگ نہیں ہوتی
اک حساب ہے جو یہاں چکا رہے ہیں
جانے کیوں محشر کی عدالت سے بھی رہائی نہیں ملتی گناہوں کا کفارہ ہے جو ادا ہو کر ہی نہیں دے رہا
کیوں ہم گناہگاروں کو جہنم سے نجات نہیں ملتی
سنا ہے جنت میں ہے زندگی حسیں بہت
جانے کیوں یہ سوغات یہاں نہیں ملتی
ہما ملک

Saturday, 18 February 2023

Meraaj by ammara majeed

سد کے معراج تے محبوب نوں تے
یار وی یار دا جمال ویکھے
صد اقت شرافت و یکھنی ہو جس نے
اوہنوں چاہیدا اے آپ ص دی مثال دیکھے
غیراں دی غیبت تے کردےرہ آں
نہیہ کدی اپنے اعمال ویکھے
میں وی نچیاں یار مناون خاطر
سد بلھے نوں میری دھمال ویکھے

عماره مجيد کنگن پور

Achi lagti hay by ammara majeed

وه میری دوست ہے اچھی تبھی وہ اچھی لگتی ہے
سبھی کے کام آتی ہے تبھی وہ اچھی لگتی ہے
میں جب اداس ہوتا ہوں دکھی تو وہ بھی ہوتی ہے
مگر مجھ کو ہنساتی ہے
تبھی وہ اچھی لگتی ہے
کبھی فرصت کے لمحوں میں مجھے وه سوچتی تو ہے
مگر مصروف رہ کر بھی جب مجھ کو یاد آتی ہے
تبھی وہ اچھی لگتی ہے
علم میں ہے یہ میرے بھی مجھے تکتی ہے چھپ چھپ کر
مگر وہ سامنے آکر جو نظروں کو جھکاتی ہے
تبھی وہ اچھی لگتی ہے
یوں تو سب ہی یہ کہتے ہیں بہت ہی بولتا ہوں میں
مگر جب اس سے ملتا ہوں تو کچھ بھی کہہ ہیں پاتا
حالت دیکھ کر میری زرا سا مسکراتی  ہے
تبھی وه اچھی لگتی ہے
اذیت میں وہ ہو تو تکلیف مجھ کو ہوتی ہے
میسر ہو خوشی اس کو تو راحت مجھ کو ملتی ہے
خوشی کی انتہا میں وہ گلے مجھ کو لگاتی ہے
تبھی وہ اچھی لگتی ہے
فقط یه و ہم تھا میرا کہ دوست ایسے ہی ہوتے ہیں مگر میں اب یہ سمجھا ہوں
مجھے اس سے محبت ہے
تبھی وہ اچھی لگتی ہے

عماره مجید   کنگن پور

Hum kabhi mil na paen gy by sonia Khan

شاید کہ اس دور میں ہم کبھی مل نہ پائیں گے 
وقت کی چال سے اور زندگی کی رفتار سے 
اس دور میں بھی نہیں رہے اس دور کے انتظار میں
مجھے زندگی نے دغا دیا ،تجھے کسی اور کا بنا دیا 
تجھے چاہنے کا بھرم جو تھا اسے قسمت نے مٹا دیا 
مجھے زندگی کے جھمبیلے میں اس قدر پھنسا دیا 
تجھے سوچنا حیات ہے ، تجھے لکھنا ہے مشغلہ 
تجھے دیکھنا بھی لازم ہے ،تجھے بھولنا بھی فرض ہے 
تیری محبت کی چاشنی مجھے اس قدر ستاتی ہے 
تجھے بھولنا بھی چاہوں لیکن مجھے برابر یاد آتی ہے 
محبت کی راہوں میں آزمائشیں تو آتی ہیں 
جو ہو جائیں حوصلے پست تو منزل کہاں مل پاتی ہے 
تیری یادوں کا جو سلسلہ اک لہر بن کر آتا ہے 
مری آنکھوں سے آنسو اس قدر بہاتا ہے 
اے محبت تجھے کیا ملا ، مجھے اس قدر گرا دیا 
مری زندگی کو اجاڑ کر ، مجھے موت سے ملا دیا

Husan ki alamat by huma malik

چاند کو حسن کی علامت کہہ جاتا ہے
چاند کا حسن اور بھی پھیکا پڑ جاتا ہے
جب چاند سے زیادہ حسین تیرا چہرہ نظر آتا ہے
پھولوں کی خوشبو تیری خوشبو کے آگے ہار جائے
چاند کو تیرے چہرے سے تشبیہ دی ہے
کئی چاند کو خود پہ غرور نہ آجاے
تیری آنکھوں کے رنگوں سے بنی ہے قوس و قزح
تیرے مسکرانے سے خوش نما ہوجاتی ہے فضا
تو چلے تو زمیں تیرے قدم چوم لیتی ہے
تیری محبت کو اپنے سینے میں سمو لیتی ہے
دیوانوں کی دیوانگی حد سے بڑھ جاتی ہے
جب اک جھلک تیرے چہرے کی نظر آتی ہے 
صرف تیرے چہرے کی
ہما ملک

Thursday, 16 February 2023

Khamosh dil by Muhammad kumail sagir

خاموش دل
وہ خواب تھا،ٹوٹ گیا خیال تھا مِلا نہیں
برسوں سے خاموش دل آج کیوں تڑپا، پتا نہیں
ہے اب تو چار سُو پہرہ اداسیوں کا "ساگر" 
وہ بچھڑے تو یوں لگا جیسے کچھ بھی بچا نہیں
                           محمد کمیل ساگر

Saturday, 11 February 2023

What is life by Iqra Ijaz Waryha



Ehtram by muqaddas khan

ہم آپ کو آپ کہہ کر پکارتے ہیں۔۔
خدا کی قسم!! 
ہم آپ کا بڑا احترام کرتے ہیں۔
از قلم۔۔۔
مقدس خان۔۔۔چوک اعظم۔۔
******
ہم ایک ایسے معاشرے سے تعلق رکھتے ہیں جہاں لوگ ڈگریاں دیکھتے ہیں چاہت نہیں جبکہ ان ڈگریوں کی اللہ کے ہاں کوئی قدروقیمت نہیں۔

مقدس خان ۔
 *******
ہم آپ کو آپ کہہ کر پکارتے ہیں۔۔
خدا کی قسم!! 
ہم آپ کا بڑا احترام کرتے ہیں۔
از قلم۔۔۔
مقدس خان۔۔۔چوک اعظم۔۔
********
محض باتوں کو نہیں بلکہ چاہتوں کو بھی دیکھو۔
کچھ چاہنے والے بڑے با ادب ہوتے ہیں۔۔
مقدس خان۔۔
چوک اعظم
*****
اے بنت حوا ! خود کو خود کی عادت ڈال۔
یہ لوگ عادی بنا کر چھوڑ دیتے ہیں۔۔
مقدس خان ۔
چوک اعظم
*****

Wednesday, 8 February 2023

What is life by Iqra Ijaz

What is life? 
Iqra ijaz waryha
Sheikhpura 

زندگی ایک غم ہے اس کو برداشت کرو 
زندگی ایک سفر ہے اس کو طے کرو 
زندگی ایک فرض ہے اس کو ادا کرو 
زندگی ایک تحفہ ہے اس کو قبول کرو
زندگی ایک دھوکہ ہے کسی کو دھوکہ مت دو۔

Saturday, 4 February 2023

Hum to takht o taj se giraye huye hain by Zainab Mushtaq Khan

ہم تو تخت وتاج سے گرائے ہوئے ہیں

نہ چھیڑہمیں ہم بہت رلائے ہوئے ہیں

ہم دوسروں کے نہیں اپنے ستائے ہوئے ہیں

ہم اپنے نہیں اپنے ضمیروں کے جنازے پڑھائے ہوئے ہیں

ہم اپنی زمینوں کی نہیں اپنے خونوں کی قیمتیں لگائے ہوئے ہیں

نام ہمارا مسلم ہے زنجیریں انگریز پہنائے ہوئے ہیں

ہم تباہ کیوں نہ ہو قرآن وسنت کا مذاق اڑائے ہوئے ہیں

ہم کو گلہ دوسروں سے نہیں خود سے ہے

اپنی بربادی کے خود جشن منائے ہوئے ہیں

دلوں پر کفر کے کھول چڑھائے ہوئے ہیں

ہونٹوں پر کلمہ سجائے ہوئے ہیں

ہم غیروں سے کم ہی خالی ہم اپنے رلائے ہوئے ہیں

ہمارے ضمیروں کے جنازے پر لوگوں نے جشن منائے ہوئے ہیں

ہم کسی کے نہیں خود کے غلام بنائے ہوئے ہیں

ہم برباد کیوں نہ ہو اپنے غازیوں کو خود سزائے موت سنائے ہوئے ہیں

ہم نے دوسروں کی نظروں سے کیا گرنا

ہم تو تخت وتاج سے گرائے ہوئے ہیں

 

(زینب مشتاق خاں)