*اور اِک برسات نے میرا بہت نقصان کیا تھا*
*مجھ سے میرا کوئی اپنا چھین لیا تھا*
*مشکل میں ہر دم جس نے میرا ساتھ دیا تھا*
*آنسوؤں میں بھی جس نے مجھے ہنسا دیا تھا*
*دوستی کا ناتا بھی خوب نبھا گیا تھا*
*انسانیت کا مکمل حق ادا کر گیا تھا*
*اور اِک برسات نے میرا بہت نقصان کیا تھا*
*مجھ سے میرا کوئی اپنا چھین لیا تھا*
*وقت نے بچپن میں جسے بڑا بنا دیا تھا*
*ہر رشتہ ہی وہ خوب نبھا گیا تھا*
*حالات کا جس نے ڈٹ کے سامنا کیا تھا*
*کئی راز اپنے ساتھ چھپا لے گیا تھا*
*اِک برسات نے میرا بہت نقصان کیا تھا*
*مجھ سے میرا کوئی اپنا چھین لیا تھا**
*(اقصیٰ بلال )*
*******
*اے بارش تو برس اور بہا لے جا*
*غموں کو اور دُکھوں کو*
*اذیتوں کو اور تلخ یادوں کو*
*جھوٹے وعدوں کو اور ہر جھوٹ کو*
*کافروں کو اور ہر منافق کو*
*اے بارش تو برس اور بہا لے جا*
*خواہشوں کو اور خوابوں کو*
*ناکامیوں کو اور بربادیوں کو*
*بھٹکے قدموں کو اور خالی آنکھوں کو*
*میرے وجود کو اور چھنی روح کو*
*اے بارش تو برس اور بہا لے جا*
*(اقصیٰ بلال)*
********
*وہ ایک رات جب تو جدا ہوا عبداللہ ذہن نشین ہے مجھے غمگین آسماں*
*آنسوں ٹپکتے رہے اور بادل برستے رہے*
*(اقصیٰ بلال)*
*******
*میں تیری یاد سے غافل ہونے ہی۔ لگتی ہوں عبداللہ کہ یہ مِیھ برس جاتا*۔ *(اقصیٰ بلال)*
No comments:
Post a Comment