بارش
وہی گلیاں وہی کوچیں
اور انتہا کو پہنچتی گرمی
آفتاب کی تمازت سے جلتے جسم
یکایک
بادل کے بنتے تکیے
نمودار ہوتی ابر رحمت
سرسراتی ٹھنڈی فضا
جھوم کر آتی سیاہ گھٹا
خاموشی اور اڑتے زرد پتے
پرندوں کی چہچہاہٹ
بادلوں کی گرج
موسلا دھار بارش
مٹی کی سوندھی خوشبو
کتاب، چاۓ، کھڑکی اور میں
عاصمہ مرزا
This comment has been removed by the author.
ReplyDelete