You can Read All Types of Poetry, Urdu Poetry, Sad Poetry , Romantic Poetry , Birthday Poetry , Classical Poetry, Imagesss Poetry, LonG Poetry , Ashhar , Qathat , Nazam and Ghazal of your Favourite Poets.
Thursday, 24 August 2023
Naraz dost ke leay by ammara majeed
Bachpan by ayesha yaseen
Thursday, 17 August 2023
Roohi alqadas by Ayesha Yaseen
عنوان:
روحی القدس
عائشہ یٰسین
القدس!
مسکراہٹ
یعنی
محبت
یعنی
عشق
یعنی
بلا کا عشق
القدس!
قبلہ
اول!
ایک
قصۂ الفت
یعنی
سکونِ زندگی
مطلب
دِل کی تسکین
القدس!
میں
تمہیں
اتنا
خوبصورت
اور
انتہائی دِل کَش
لفظوں
میں موتیوں کی مانند
پرونا
چاہتی ہوں کہ
سب
جو تم سے واقف بھی نہیں
وہ
بھی تمہارے عشق میں مبتلا ہو جائیں
اے
بیت المقدس!
میں
تمہاری زمیں پر
ایک
ایسا سجدہ کرنا چاہتی ہوں
کہ
اس سجدے میں ہی
میری
روح پرواز ہو جائے
اور
جہاں کے لوگ
میری
قسمت پر
رشک
کریں
القدس!
ایک
محبّت
کہ
جس میں
ایک
اذیّت مسلسل ہے
تیرے
آزاد ہونے کی
تڑپ
مسلسل ہے
القدس
سے محبت
ایک
عبادت
یعنی
زندگی
القدس
سے محبت
ایسا
احساس ہے
جو
صرف پاک دِل کا ہے
القدس!
مسکراہٹ
یعنی
محبّت
یعنی
عشق
یعنی
بلا کا عشق
***************
Lafzon ka zindan by Ayesha Yaseen
عنوان:
لفظوں کا زندان
عائشہ یٰسین
نا
جانے کتنی حسرتیں
میرے
دل کے کمرے میں
پوری
ہونے کی چاہ میں
مر
رہی ہیں،
نا
جانے کتنی امیدیں
جو
تم سے وابستہ ہیں
دل
چور ہو جانے کے ڈر سے
ٹوٹ
رہی ہیں،
نا
جانے کتنے خواب
نا
پورے ہو جانے کے خوف سے
ٹوٹ
رہے ہیں،
نا
جانے کتنی مسکراہٹیں
سب
میں بکھیر کر
خود
پر روز ہنستی ہوں،
نا
جانے کتنی خواہشات
جو
میرے دل میں ہیں
مجھ
پر ہنستے ہنستے
ٹوٹتی
جاتی ہیں،
نا
جانے میرا دل
مجھے
مارنے کی چاہ میں
طرح
طرح کی ترکیبیں کیوں سوچتا ہے،
نا
جانے کیوں دل پر
عجب
سا اک بوجھ ہے۔۔
جو
پل پل دل کو پتھر
بنائے
رکھتا ہے،
نا
جانے کیوں دل
عجب
سی خلش سے دوچار ہے،
نا
جانے کیوں ماتھے پر
شکن
رہتی ہے،
نا
جانے کیوں
خود
کو خوش رکھنے کی کوشش میں
آنکھیں
بھیگ جاتی ہیں،
نا
جانے کیوں دل میرا
اذیت
سے بھر گیا ہے،
نا
جانے کیوں خود کو خود کی
خواہشیں
ٹوٹ جانے پر
ہنسی
آتی ہے،
خواب،
خواہشیں، مسکراہٹ سب
دور
بیٹھے تنہا مجھے دیکھ کر
قہقے
لگا رہے ہیں!
روح
اب مٹی میں جانے کی خواہش مانگتی ہے
اور
خواہش مجھے دیکھ کر مسکرا رہی ہے۔۔
Chaey by Ayesha Yaseen
عنوان:
چائے
عائشہ یٰسین
چائے!
یعنی
عشق...
اشرف
المشروبات!
جیسے
درد کا تعلّق دِل سے ہے،
ویسے
ہی چائے کا تعلّق سکون سے ہے!
زِندگی
کی ایک حسین دوستی،
جو
غم میں چائے سے ہو چلتی ہے!
بظاہر
تو یہ صِرف پینے کی شے ہے،
مگر
اس کو سمجھنے والے ہی سمجھ سکتے ہیں کہ یہ کِس طرح دِل میں سکون طاری کرتی ہے،
کِسی
کی یاد میں،
کِسی
غم میں مبتلا،
بیماری
میں،
سردی
میں،
شدید
گرمی میں،
پریشانی
میں،
جب
سب چھوڑ جائیں ،
یعنی
تنہائی میں،
چائے
واحد وفادار ساتھی ہے
جو
ہر وقت ہمارا ساتھ نبھاتی ہے۔
تو
پھر میں کیوں نا چائے سے عشق کروں؟
جب
کہ یہ میری پریشانی مِٹاتی ہے،
میرے
درد کی شِدّت کو کم کرتی ہے،
صِرف
چائے!
بہت
سے کڑواہٹ بھرے الفاظ جب یاد کروں ،
ماضی
کے غموں میں کھو جاؤں،
تو
دِل و دماغ تک کڑواہٹ ہی گھل جاتی ہے،
یہی
چائے ہوتی ہے تب
جو
اس کڑواہٹ کو ایک ہی گھونٹ میں حلق میں اُتارتی ہے۔
چائے!
درد
لکھنے ہوں،
تخیّل
بننے ہوں،
ایک
طرف قلم، کاغذ،
ایک
طرف گہری سوچ،
کِتنے
حسیں لگتے ہیں..
قلم،
خیالات اور ایک کپ چائے۔۔!!
*************
Hayat e hasil by Huma Malik
آپ
کے حاصل کو ہی
حیاتِ
حاصل کہتے ہیں صاحب
آپ
کی مسکراہٹ کو ہی
حیاتِ
حاصل کہتے ہیں صاحب
آپ
سے وفا کو ہی
حیاتِ
بندگی کہتے ہیں صاحب
ہما
ملک
********
Yaden by Huma Malik
تھک
ہار کے جب ہم بستر پہ سونے جاتے ہیں
منظر
سب دھندلاتے ہیں
آپ
یاد بہت ہی آتے ہیں
بہاریں
ِکھڑکی کے پٹ پہ کَھڑی رہ جاتی ہیں
خزائیں
اکھیوں میں بس جاتی ہیں
باہر
منظر بدلتے ہیں سارے
بہت
حسیں تھے وہ پل جو تجھے سوچ کر گزارے
رات
گزرتی ہے پہر در پہر
تیری
یادیں اور جدائی زہر پر زہر
صبح
اداکاری کرتے ہوئے مسکراتے ہیں
تیری
یادوں اور محبت کے قصے تکیے پہ ہی چھوڑ جاتے ہیں
ہما
ملک
*****************
Monday, 14 August 2023
Azadi mubarak by ammara majeed
Peena pilana by Muhammad Kumail Sagar
یہ
پینے پلانے کی بات مت چھیڑو ساگر
جتنی
پی کر تم ہوش میں نہیں رہتے اتنی ہم گلاس میں چھوڑ دیتے ہیں
محمد
کمیل ساگر
***************
Qudrat khudai by Syeda Qandeel Fatima
قدرت خدائی
چاروں
طرف ہے چھایا پرنور سا سماں یہ
ہر
طرف ہیں تیری جلالت کے نشاں یہ
تیری
قدرت کا ہی ہے یہ چار سو جلوہ
کیا
پھول یہ کھلے ہیں کیا باغ یہ بچھے ہیں
چڑیاں
چہچہا رہی ہیں تیرے ہی گیت گا رہی ہیں
تیری
ہی نعمتوں سے فائیدہ اٹھا رہی ہیں
سورج
کی کرن کرن یوں بڑھ رہی ہے آگے
ہے
صبح کا یہ منظر سب جاندار جاگے
دن
بڑھ رہا ہے آگی تیری رحمتوں کے ساتھ
پھر
ہو رہا ہے رفتہ رفتہ سے شام کا آغاز
گھروں
کو جا رہے ہیں پرندے اور یہ باز
مسجدوں
کو چلے سب پڑھنے نماز
آسماں
پہ چھائی کالی کالی رات
ہوئی
چاندنی سے دیھمی دھیمی بات
قالیں
نما فلک پر پھیلے چاند اور تارے
یہ
سب ہیں تیری قدرت کے اشارے
رائیٹر:
سیدہ قندیل فاطمہ
***********************