نظم کانام : تماشا
شاعرہ : عیشال
نا
رنگ کی فکر نا روغن کی پرواہ
او
تم بھی بیٹھو دیکھو جی بھر کر
یہ
عزت میری ہے یا ہے ایک لطیفہ
جسے
سب گلی گلی میں اچھالے، کرم کر
تماشا
تماشا تماشا لگا ہے
دیکھو
کالی یا نیلی پیلی ہو جاووں
دکھاوں تم کو میں یہ دل کیا چیر کر
اسے
چاند کے خول میں بھی بند کر لو
دیکھے
گا تمہیں نیلا پیلا ہی بن کر
تماشا
تماشا تماشا لگا ہے
Great
ReplyDelete