affiliate marketing Famous Urdu Poetry: April 2024

Tuesday, 23 April 2024

Aey mere aankhon ki thandak by Huma Malik

اے میری آنکھوں کی ٹھنڈک مجھے بتانے دو کہ آپ کیا ہو میرے لیے

اک سورج دنیا والوں کے پاس ہے جو دنیا روشن کرتا ہے اک سورج میرے پاس ہے جو میری بے نور ذات کو روشن کرتا ہے

اک چاند ہے لوگوں کہ پاس جو ٹھنڈک دیتا ہے اک میرا چاند ہے جس کا فقط نام ہی میری روح کو سکون بخشنے کے لیے کافی ہے

اک سمندر لوگوں کہ پاس ہے اور اک سمندر میرے حبیب اللّٰہ کی آنکھوں میں قید ہے

میٹھے جیسی نعمتیں لوگوں کے پاس ہیں اور میرے پاس آپ کا نام ہے جو اتنا میٹھا ہے کہ روح تک کو لذت بخشتا ہے

اک لغت کی کتاب لوگوں کہ پاس ہے جو تعریف بیان کرنے کے لیے الفاظ دیتی ہے

اور یہاں جاناں میں ہار جاتی ہوں دنیا سے لوگوں سے کیونکہ لوگوں نے کوئی زبان ایسی بنائی ہی نہیں جس کے تمام الفاظ مل کر بھی آپ کے شایان شان ہوں

انسانوں کی بنائی گئی تمام زبانوں کے تمام الفاظ بھی ادھورے ہیں بے رونق پر جب ذکر آپ کا کریں تو یہ الفاظ بھی آپ کی ذات کے لیے استعمال ہونے پر اپنے آپ پر فخر کرتے ہیں کہ ان بے رونق کم اہمیت الفاظ کو آپ کے ذکر سے عزت بخشی

ہما ملک

**********************

Aalam e sehar by Hafiza Shabana Nawaz

*عنوان:

آ لام سحر

حافظہ شبانہ نواز*

 

مٹتے ہوئے خیالوں کو مٹایا نہیں گیا

محفل میں شاعروں کو بلایا نہیں گیا

رنگین یہ جہاں ہے بے رنگ کیوں بھلا

پھولوں کو ٹھیک سے لگایا نہیں گیا

اے سر زمین دل! مالی نہیں ہوں میں

مجھ کو ترے غموں کا بتایا نہیں گیا

میں لہر الم ہوں تیری آنکھوں کے سامنے

آنسو سمجھ کہ مجھکو گرایا نہیں گیا

ہم کو ستانے  والے دنیا میں ہیں ہزار

پر ان سے میرے معیار تک آیا نہیں گیا

************

Monday, 22 April 2024

Apna aap ganwa bethy hain by Nain

 

اپنا آپ گنوا بیٹھے ہیں

سارے خواب لٹا بیٹھے ہیں

جانے کس کی راہ گزر سے

اپنی راہ ملا بیٹھے ہیں

عکس تھا اک ، کچھ نقش قدم تھے

جن سے دھوکا کھا بیٹھے ہیں

منزل ، رستہ کچھ نہ پوچھو

ہم تو بھول خدا بیٹھے ہیں

زاد سفر بھی ساتھ نہیں کچھ

خالی ہاتھ ہی آ بیٹھے ہیں

ساتھ نکلنے والے راہی

اپنی اپنی راہ بیٹھے ہیں

آگے بڑھ کر تھامنے والے

سب ہی ہاتھ چھڑا بیٹھے ہیں

اپنا تو یاں کوئی نہیں ہے

گویا ہم تنہا بیٹھے ہیں

آہ! کس انجان نگر میں

خود ہی چل کر آ بیٹھے ہیں

آئے کوئی واپس لے جائے

ہم تو بھول کے راہ بیٹھے ہیں

نین کہاں اپنی بستی ہے

یار کہاں کس جا بیٹھے ہیں؟؟؟

نین

****************

Sunday, 21 April 2024

Azadi by Nazish Majeed

عنوان

آزادی

سنا تا ہوں تم کو اک قصہ پرانا

میرے لب کی بولی میں میرا یہ افسانہ

یاد آتا ہے مجھ کو میرا گزرا زمانہ

وہ ہریالی کی دھن میں یوں بلبل کا گانا

کلیوں کو گدگدا کر شبنم کا اترانا

خوشبو کے اس چمن میں پھولوں کا مسکرانا

وہ معطر ہوا میں میرے پرچم کا لہرانا

خوشی کے اے لمحے! ذرا پھر سے ادھر آنا

بھاتا نہیں مجھ کو اب غم کا اترانا

شب غم کی راتوں میں بہاروں کا گنگنانا

کہیں لگتے ہیں دسترخوان تو کہیں محفلوں میں آنا جانا

کہیں ترستا ہے انسان بس کھانے کو اک دانہ

بن مانگے جو برسے وہ کالی گھٹا کا چھانا

ابر کی مستیوں میں اشکوں کا بہہ جانا

کیوں کرتا ہے کوشش آزادی کی تو روزانہ

غلاموں کی زنجیروں میں پروں کا پھرپھرا نا

کیا رنگ بیاں ہے تیرامجھےکچھ بتانا

 خوش گلو کا ہوں پرندہ میرا نام ہے طوطی گانا

آتا نہیں راس تیری قید کا یہ ٹھکانہ

ہوا کا ہوں پنچھی مجھے تو اڑانہ

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

Saturday, 20 April 2024

Ishq by Haseena

Haseena

 

تیرے عشق نے یہ کیا حال کر

مجھے پاگل آوارہ انساں بنا دیا

Wednesday, 10 April 2024

Poetry by Farah Jalal

بوجھِ گناہ و غم سے مضطرب دردِ دل

باعثِ انتشارِ ضبط بہہ گیا راہِ نگاہ

از قلم فرح جلال

*********

وحشتِ دشتِ تنہائی سے گھبرا کر

آج بہت روئے  دردِسر کو بہانہ بنا کر

*********

دردِ دل کو خود سے جدا کر دو

یعنی اپنے اکلوتے ساتھی کو الوداع کہہ دو

*********

وحشت تنہائی کھا گئی مجھے روگِ یوسف کی طرح

اڑ گئے رنگ زندگی کے مثلِ بصارتِ یعقوب

*********

سیرابِ حبابِ دنیا نام ہے سزائے آدم

حیاتِ ابنِ آدم ازیتِ غم و غضب کے سوا کچھ بھی نہیں

*********

ازیتِ رنج و دردِ آزمائش کی ہجرت مکمل ہوئی۔

دردِ قلب و پکار کو کاغز پر منتقل کر دیا میں نے

*********

آنکھوں کی ویرانی بتا رہی چیخ چیخ کر

یہ لڑکی روتی رہی ہے اک خواہش کی خاطر

*********

جب روح اداس ہوں تو لبوں کی مسکراہٹ بے معنی ہے۔

آنکھوں کی نمی گواہی دے ہی جاتی ہے ہنسی بناوٹی ہے

*********

دکھ میں حسین چہرہ بھی پرکشش نہیں لگتا۔

درد تو گلاب سے بھی رس سینچ لیتے ہیں

*********

آگے بڑھ جانے والوں کو کیا معلوم۔۔۔۔

ازیت پیچھے رہ جانے والوں کی۔۔۔۔۔

از قلم فرح جلال

*********

میں خوابوں کے تخیل میں جینے والی لڑکی ۔۔۔۔

مجھے حقیقت کی تلخیوں نے رلا ڈالا۔۔

از قلم فرح جلال

*********


Monday, 8 April 2024

Woh ek shakhs by Huma Malik

وہ فرضوں کا ہی نہیں سنتوں کا بھی پابند ہے

بس میری محبت قضا کر بیٹھا ہے

ہما ملک

*********

 

Friday, 5 April 2024

Aurat by Zainab Yaqoob

    عورت

 

ڈری نہیں میں ڈرائی گئی تھی میں

ایک ہی آنسوں میں پوری بگائی گئی تھی میں

مجھے لگا کہ کچھ تو کیا ہو گا میں نے

اسی لئے ہی تو کٹھگڑے میں کھڑی کرائی گئی تھی میں

ایک لمبی سانس لی تو یاد آیا مجھے

میں ایک عورت ہوں عورت ہی بنائی گئی تھی میں

************

Qismat by Zainab Yaqoob

عنوان۔

   قسمت

 

ہم دونوں نے میری قسمت کو لکھا ہے

لیکن فرق صرف اتنا ہے کہ

اُس نے ہونے سے پہلےلکھا ہے

اور میں ہونے کے بعد لکھ رہی ہوں

**********

Zaat by Zainab Yaqoob

عنوان۔   

ذات

نہ پوچھو مجھ سے میرا ماضی بڑا حراب ہے

یہ میری غلطی نہیں اپنوں کی نیتوں کا کہناہے

میں بےحیا، بے غیرت، اور بد چلن ہوگئی

یہ میرے باپ جیسےچچا کی نظروں کا کہناہے

پہلے میں لاڈلی پری تھی اب کچرے کا ڈھیر ہوگئی

یہ میری ماں جیسی خالہ کے رویئے کا کہناہے

میں دیکھتے ہی دیکھتے خاص سے عام ہو گئی

یہ مجھ پے لگے داغ اور الزاموں کا چیخ چیخ کر کہنا ہے

*************

Talkh haqeeqat (Areeba) Filza Khalid

تلخ حقیقت

چلو ایک کام کرتے ہیں ، سانپوں کو آرام دیتے ہیں۔

چھوڑ کے بشر کو بشر پہ قصہ اختتام دیتے ہیں-

معلوم ہوگا دیکھ کہ تم کو ان کا پل پل بدلتا رنگ

وہ تو لومڑ کی چالاکی کو بھی کو تمام دیتے ہیں۔

نہیں ہے ان سے بڑھ کر عددیار اس جہاں میں ۔

وہ ایسے ماہر تلخ ہیں کہ خوشی میں بھی دوام دیتے ہیں۔

چلو اک کام کرتے ہیں فلزا ، موت کا ا اہتمام دیتے ہیں۔

چھوڑ کر بشرکو بشر پہ قصہ اختتام دیتے ہیں۔

ارقلم

(اریبہ ) فلزا خالد

*************

Thursday, 4 April 2024

Ghazal by (Areeba) Filza Khalid

غزل

وہ جن کو بکھرنے خوشبو اُتارا گیا تھا مانند گل۔

وہ تو اپنی نازکی سے شجر و جبل کو خم دے گئے ہیں ۔

میں گیا تھا جن کی در پر پانے کھوئی ہوئی مسکراہٹیں۔

وہ بدلے میں میری آنکھوں کو سوغاتِ نم دے گئے ہیں ۔

وہ جن کا خیال ذہن سے ایک پل نہیں جاتا ۔

وہ رسی کو جلا کہ خود ہی بل دے گئے ہیں۔

چلتا تھا جن کی آواز سے میرے گھر کا نظامِ روزی۔

وہ اپنی خامشی سے ہم کو فاقوں کا غم دے گئے ہیں ۔

وہ جن کی صورت دیکھ کر ہی تو دھڑکتا تھا قلب میرا ۔

وہ خود جدا ہو کر ہمیں موت الم دے گئے ہیں۔

وہ جن کے ساتھ چلنے پر ہی فلزا،  رک جاتی تھی کائنات ساری۔

وہ ہر کند ذہن کو بطورِ خود صنم دے گئے ہیں۔

از قلم

(اریبہ )فلزا خالد

*********************

Wednesday, 3 April 2024

Poetry by Seemi









Insan by (Areeba) Filza Khalid

انسان

                  آئینے میں سہ پہر میں نے دیکھا تھا ایک ھولنگ۔

معلوم ہوتا تھا کہ جیسے لی ہوئی ہے اُس نے بھنگ۔

نام تھا اُس کا بشر خدا سے نے کوئی آسرا۔

مگر اللّٰہ کے بندوں سے ہے متاعِ جاں کی اُمنگ۔

در در کی ٹھوکریں  کھا کر جب اُس پر طاری ہوتا ہے حزیں۔

لگتا ہے کہ جیسے وہ ہو عالم میں سے قافلہ ننگ۔

اُس سے زیادہ عالم میں نہ ہے کوئی رنگین و سیاہ۔

جھرنوں کے بہاؤ سے زیادہ اُس میں بجتے ہیں جلترنگ۔

سچی آنکھیں، جھوٹی زبان، کالا دل، گورا رنگ،

صفتیں ہیں سب اُس کی فلزا جس کا نہ کوئی رنگ نہ ڈھنگ۔

از قلم

(اریبہ)فلزا خالد

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭