انسان
آئینے میں سہ پہر میں نے دیکھا
تھا ایک ھولنگ۔
معلوم
ہوتا تھا کہ جیسے لی ہوئی ہے اُس نے بھنگ۔
نام
تھا اُس کا بشر خدا سے نے کوئی آسرا۔
مگر
اللّٰہ کے بندوں سے ہے متاعِ جاں کی اُمنگ۔
در
در کی ٹھوکریں کھا کر جب اُس پر طاری ہوتا
ہے حزیں۔
لگتا
ہے کہ جیسے وہ ہو عالم میں سے قافلہ ننگ۔
اُس
سے زیادہ عالم میں نہ ہے کوئی رنگین و سیاہ۔
جھرنوں
کے بہاؤ سے زیادہ اُس میں بجتے ہیں جلترنگ۔
سچی
آنکھیں، جھوٹی زبان، کالا دل، گورا رنگ،
صفتیں
ہیں سب اُس کی فلزا جس کا نہ کوئی رنگ نہ ڈھنگ۔
از
قلم
(اریبہ)فلزا خالد
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
How deep
ReplyDelete😌
ReplyDeleteMasha Allah Allah pak or fahm o samjh atta farmaaye ameeeen sumameeen ♥️
ReplyDelete