affiliate marketing Famous Urdu Poetry: Hasrat by Leena Panezai

Saturday, 13 July 2024

Hasrat by Leena Panezai

حسرت

 

بچپن گزار دی حسرتوں میں جوانی کے

جوانی گزار دی حسرتوں کی تلاش میں

 

ہم نکلے زندگی جینے زمانے کے اس بیڑ میں

دنیا کی حقیقتوں سے واقفیت ہوئ تو لرز گئے

 

چلتے گئے اس حسرت میں،ملے گی منزل آگے مجھے

منزل نا ملی بس لوگوں کی حقیقتیں ملتی گئ

 

ہر رات ہم اپنے حسرتوں پہ فاتحہ پڑھ کے سونے لگے

ہاے! ہماری ہر حسرت حسرت ہی رہ گئ

 

ہم نے تو دفن کی اپنی حسرتیں دوران سفر ہی

خاک ڈال کے ارمانوں پہ نکل گئے پھر آگے

 

پیچھے مڑ کر دیکھا تو نکل چکا تھا بہت آگے

راستہ نا تھا کوی بھی اب چلتے رہنا تھا مجھے آگے

 

خود کو دیکھا بیٹھ کے حسرت کی نگاہ سے

ہم تو ہم نا رہے ، ایک حسرت بن گیے خود کے لیے

 

میں یہ نہیں ہوں ،جو میں دیکھ رہا ہوں خود کو

میں کیا تھا آخر حسرتوں نے مجھے کیا بنا دیا

 

ہم سے نا پوچھے کوئ ہماری حقیقت اب

ہم تو خاک تلے دفن ہوئے ایک کتاب ہے

 

ہماری زندگی کی کتاب لکھ چکی ہے کہیں زبانوں میں

ہمیں پڑھنا کسی کے بس کی بات نہیں اب

 

ہم شائد راز ہی  رہے گے ہمیشہ اے یاروں

 

ہرکوئ اپنےمطلب کا صفحہ پڑھ کے چل دیتا ہے

لینیٰ پانیزئ

********

No comments:

Post a Comment