میں فلسطین دنیا کی مقدس سرزمین
ہو تم خاک مگر سینے میں پتھر کے دل ہوں گے
میں مظلوم بے کس اور بے سہارا بھی
تم میں تو بہادر جوان ہوں گے
میں مفلس
تنگدست ابترحال بھی
تم میں تو کوئی عرفہ و خوشحال ہوں گے
ہم نے پکارا تھا کئی بار تمہیں اے نوحِ انسانی
ہمیں لگا تھا کہ کہیں تو احساس ہوں گے
حشر برپا ہے اور تم آنکھیں میچے ہو
عجب حیوان ہو یار کوئی تو انسان ہونگے
قیامت کی نشانی ہے یہ قرآن میں موجود
مسلمان تو ہوں گے مگر اہلِ ایمان نہ ہوں گے
روزِمحشر آواز آئے گی
امتی میرے امتی
مگر یاد رکھو! باخدا ہم راستے کی دیوار ہوں
گے
از قلم
حائقہ شاہ
***************
دردے امت ہے بھرا دل میں تیرے
ReplyDeleteمعلوم ہوتا ہے کہ درد خواں ہو مسلم کے
دردے امت سے بھرا ہے دل تیرا
ReplyDeleteمعلوم ہوتا ہے کہ درد خواں ہو مسلم کے