affiliate marketing Famous Urdu Poetry: November 2025

Tuesday, 25 November 2025

Ghazal by Hooria Eman

لاکھ حسین لوگ ہوں گے دنیا میں لیکن

 

ہم تجھے کسی سے ملائیں ایسا ممکن نہیں

 

تو چھوڑ بھی جائے اگر کبھی ہمیں کسی کے لیے

 

ہم یہ دنیا کہ لیے تجھ کو بھلائیں ایسا ممکن نہیں

 

تیری خاطر تو زمانے بھی کی رنجشیں بھی قبول

 

تجھے  یہ دنیاوی حسن کے لیے ٹکھرائیں ایسا ممکن نہیں

 

دنیا کو رہنے دیں میرے لیے تو ہی حسین ہے

 

تجھے لوگوں کی تعریف کا محتاج بنائیں ایسا ممکن نہیں

Hooria Eman

Poetry by Akira

احساس

 

بدلتے موسم ، وفا کی رسمیں

تیری محبت ، وہ جھوٹی قسمیں

جب یہ ٹوٹیں، ہوا یقیں کہ

کچھ بھی ہو جائے ، کچھ نہیں ہے

از قلم: Akira

**************

سرد موسم ٹھنڈی ہوائیں

چھوٹے یہ دن، یہ لمبی راتیں

مجھ سے پوچھیں

کہ مجھ کو تجھ بھلانا تھا نہ

کہوں میں کیسے

کہ میرے دل کی صدا پہ

لبیک کہہ کہ تم کو تو آنا تھا نہ

از قلم: Akira

****************

Sunday, 23 November 2025

Ghazal by Hooria Eman

بہت ہی دکھ والی بات ہے نا یہ

 

کل کائنات میں ایک شخص پیارا ہو

 

مگر اس کا ملنا بھی نہ گوارا ہو

 

اسے لگتا ہے بے وفائی کر ڈالی ہم نے

 

ہمیں لگتا ہے جدا ہونا شاید ہمیشہ ملنے کا اشارہ ہو

 

اس شخص کا اس سے بڑا دکھ اور کیا ہو گا

 

جس نے اک شخص کو بے انتہا چاہا

 

چاہنے کے بعد اسے ہارا ہو

 

قسمت بھی بہت عجیب کھیل کھیلتی ہے

 

کل کہتی تھی اس سے محبت ہے اب چاہتی ہے کے کنارہ ہو

 

میرے مطابق محبت وہی جو نہ مل سکے آسانی سے

 

اک دم مل جانے سے کسی کو کیا پتا

 

کس نے کس کو کتنا پکارا ہو

 

چلو آؤ کہیں دور چلے جاتے ہیں یہاں سے

 

اب تو ممکن  ہی نہیں اس بے وفا دنیا میں گزارا ہو

 

چھوڑ جانے والے تجھے معلوم ہی کیا ہے

 

پیچھے رہنے والے کو تیرے غم نے پل پل تڑپا تڑپا کر مارا ہو

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

وہ مجھے کسی اور کے لیے بھول بیٹھے

 

وہی جن کے لیے ہم سارا زمانہ بھول بیٹھے

 

عمریں گزارنے کا سوچا تھا جن کے ساتھ

 

ان کے بچھڑنے کی بعد ہم تو مسکرانا بھول  بیٹھے

 

بیچ سفر میں چھوڑ کر کہتے اب یہاں سے چلے جاؤ

 

وہی جن کے لیے ہم اپنا گھرانا بھول بیٹھے

 

اب کیا فایدہ یار منانے کا

 

وہ تو اپنے وعدہ کے مطابق ہمیں بھول بیٹھے

 

اک عمر گزر جانے کے بعد تو ہو گا بچتاوا ان کو

 

کہ آخر یہ ہم کس کی خاطر کس کو بھول بیٹھے

 

پھر جب وہ لوٹ آئیں گے تو ہم بھی یہی کہیں گے

 

جیسے تم بھول بیٹھے تھے ہمیں ویسے ہم بھی تمھیں بھول بیٹھے

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

Saturday, 22 November 2025

The way to Myself by The Poet of Nature( Hafiza Shabana Amber)

*The way to Myself

 

"In the mirror's gentle gaze,

I find my way,

A journey of self,

through night and days.

 

Like petals of a flower,

I bloom and grow,

My roots run deep,

my spirit starts to glow

 

In this path of growth,

 I find my voice,

A melody that echoes,

a heartfelt choice.

 

To be, to become, to rise above,

A symphony of self, a dance of love."

 

Poet; The Poet of Nature( Hafiza Shabana Amber)

***************

Poetry by Khadija Barkat

ہمارے آنگن میں کیفیت طاری ہے تیرے عشق کی اب ہم سمجھتے نہیں کسی غم کو غم سوائے غم الفت کے

 

By khadija Barkat

 

لاحق ہے توقیر کے جو کرتے ہیں محبت خدا سے اعزاز حاصل ہو جن کو فقیری کی کہاں وہ زمانے کے ہوا کرتے ہیں

 

خود سے خودی تک خودی سے خدا تک سفر طے کر لیتے ہیں

 

By khadija Barkat

 

منتظر ہے ہم تیرے ایک نظر کے

 

شاید یہ بد بخت چہرہ ہو جائے سر اندوش خوش بخت تیرے بخت سے

 

Khadija

 

درد دل ، سوزوگداز کیا کیا کہے ہم بھول بھیٹے سب ، محض مضطر ہے تیرے اک دید کے

 

By khadija Barkat

 

نہ کہے عشق مجازی کو برا یہ آغاز سفر ہوتا ہے عشق حقیقی کا

 

خدا سے اتنا رشتہ تو ہونا چاہیے

کچھ مانگنے کے لیے مصلحہ بچھنا نہ پڑے اتنا پر یقین ہونا چاہیے ہیں کہ دل میں بات آئی ، اس نے کن کر دیا

 

جس کی اک جھلک دیکھ کر موسیٰ غش کھا کے گر پڑا پھر ہم کیا شے ہیں ؟ کیسے دیکھ پائے ہم تو فرض سے بھی دستبردار ہو جاتے ہیں مصروفیت دنیا میں !!!!

 

مرض عشق سے بڑا کوئی مرض نہیں جا مریض عشق سے پوچھ اس کا حال نہ دوا کی تلاش ، نہ دعا کی تلاش محض اک خدا کی تلاش

 

By khadija Barkat

*************

Poetry by Khadija Barkat

it's beauty When your hand is mine I feel safe from every obstacle

 

To hold your hand is to see the world in all You're my beautiful shelter I Wanna spend my whole life in the comfort of your shadow Whenever I sit infront of you I lose myself

 

just gazing at you Lost in thoughts, filled with memories, thinking of only you my dad

 

And in your presence I feel safe forever a child in the arm of love

 

By Khadija Barkat

****************

Poetry by Hooria Eman

*بہتر یہی تھا کہ کنارہ کر لیا جائے *

*اتنا شک ہے ہم پر تو چل پھر استخارہ کر لینا چاہئے*

*ہمیں یقین ہے تو اک دن بہتر کی تلاش میں ہمیں چھوڑ جائے گا*

*یہ سوچا بنا کہ اتنی محبت کرنے والے پر ہی گزارا کر لیا جائے*

 

*اور تم جا سکتے ہو تمھیں آزادی حاصل ہے*

*ہو سکتا کل کو تمھاری طرف سے کوئی بہانا کر لیا جائے*

*ہمارے لیے بھی اتنا آسان نہ ہو گا تمھیں بھولانا*

*اب لگتا ہے بس یادوں پر ہی گزارا کر لیا جائے*

*********************

Wednesday, 12 November 2025

Ghazal by Kinza Afzal

غزل:

کچھ زخم مٹانے کے لیۓ

نۓ درد جگانے ہوتے ہیں

بناوجہ کے یہ رابطے

تنہائ مٹانے کے بہانے ہوتے ہیں

کچھ لوگ ہیں کانٹوں کی طرح

کچھ لوگ قیمتی خزانے ہوتے ہیں

سجا کہ کبھی لبوں پہ مسکراہٹ

کچھ آنسو چھپانے ہوتے ہیں

کچھ کرتے ہیں دل لگی یوں ہی

کچھ محبت کے دیوانے ہوتے ہیں

کچھ خواب دیکھ کے جاگتی آنکھوں سے

کچھ خیال دل میں سجانے ہوتے ہیں

کچھ کھیل کے کسی کی زات سے

خوشی جیت کی  پھر  مناتے ہیں

کچھ ہار کہ کسی کی جیت کے لیۓ

پھر زبان پہ وفا کے ترانے ہوتے ہیں

کبھی رات کی تنہائوں میں

کبھی دن کی ویرانیوں میں

یادیں بیچھڑے ہوۓ لوگو کی

دل میں بسانی ہوتی ہیں

کبھی رو کر راتوں کو دیر تک

پھر دن میں سرخیاں آنکھوں کی

لوگو سے چھپانی ہوتی ہیں

کچھ زخم مٹانے کے لیۓ

نیۓ درد جگانے ہوتے ہیں

بنا وجہ کہ یہ رابطے

تنہائ مٹانے کے بہانے ہوتے ہیں

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

"کنزا افضل گوندل"

Ghazal by Kinza Afzal

غزل"

یاد ہے تجھے کیا کیا غضب ڈھاۓ تھے

وہ مزاق تھا محض میری زات سے

تو کیوں خدا کو بیچ میں لاۓ تھے

کیوں کھائ تھی قسمیں کیوں دیتے تھے واسطے

ہماری منزلیں الگ تھی الگ تھے راستے

سوچا ہے جب محشر میں جاوگے

تو اس ربّ کو کیا منہ دیکھاوگے

اس ذات پاک کی قسمیں کھاتے تھے

پھر ہر بات مذاق میں بدل جاتے تھے

کر کے وعدہ پھر چھوڑ گۓ تھے

کھیل کے دل سے دل توڑ گۓ تھے

سنو!

دل کسی کا کھیلونا نہیں تیرا

یہ خدا کا گھر ہے اس میں ربّ

بستا ہے تیرا اور میرا

یہ زندگی خدا کی امانت ہے

نا اس پہ حق ہے میرا نا تیرا

"Kinza Afzal"

*****************

Mohabbat ghazal by Kinza Afzal

محبت"

کون ہے جو کردار سے کرتا ہے محبت،،

یہاں تو ہر کوئ حسن بے مثال سے کرتا ہے محبت،

کسی کی بے لوث ہوتی نہیں محبت،،

چور کر دیتی ہے کسی کی کبھی

دوست ہوتی نہیں محبت،،

سرد راتوں میں در بدر پھرتا ہے،،

جو دل سے نبھاتا ہے محبت،،

یہ کھیل ہے ایک انوکھا دنیا کا،،

دل بہلانے کے لیۓ لفظ استمعال ہوتا محبت،،

بڑی انمول ہوتی ہے یہ محبت،،

نا ہو تو کچھ بھی نہیں،،

ہو تو حد سے گزر جاتی ہے محبت،،

کرے تو رسوا محبوب کو کرتی ہے

خود کب بے مول ہوتی ہے محبت،،

"Kinza Afzal"

*******************

Rizq ghazal by Akira

روزی

تمہاری آواز میرا رزق ہوا کرتی تھی

کب آیا قحط میرے کان کیوں نہیں سنتے کچھ

تیرا ہونا ہی دل آرزو تھا ازل سے

خواب اب بھی تیری موجودگی کے ہیں بنتے کچھ

جب کھلی نیند اور دیکھا نہ تجھے آس یا پاس

جب ہوا وقت اذاں دل یہ پھر بھی تھا اداس

ہم نے مانگی تھی دعا تیرے لوٹ آنے کی

ہوئی جب رد تو مانگی ہے بھول جانے کی

از قلم: Akira

*************