ہمارے
آنگن میں کیفیت طاری ہے تیرے عشق کی اب ہم سمجھتے نہیں کسی غم کو غم سوائے غم الفت
کے
By
khadija Barkat
لاحق
ہے توقیر کے جو کرتے ہیں محبت خدا سے اعزاز حاصل ہو جن کو فقیری کی کہاں وہ زمانے کے
ہوا کرتے ہیں
خود
سے خودی تک خودی سے خدا تک سفر طے کر لیتے ہیں
By
khadija Barkat
منتظر
ہے ہم تیرے ایک نظر کے
شاید
یہ بد بخت چہرہ ہو جائے سر اندوش خوش بخت تیرے بخت سے
Khadija
درد
دل ، سوزوگداز کیا کیا کہے ہم بھول بھیٹے سب ، محض مضطر ہے تیرے اک دید کے
By
khadija Barkat
نہ
کہے عشق مجازی کو برا یہ آغاز سفر ہوتا ہے عشق حقیقی کا
خدا
سے اتنا رشتہ تو ہونا چاہیے
کچھ
مانگنے کے لیے مصلحہ بچھنا نہ پڑے اتنا پر یقین ہونا چاہیے ہیں کہ دل میں بات آئی ،
اس نے کن کر دیا
جس
کی اک جھلک دیکھ کر موسیٰ غش کھا کے گر پڑا پھر ہم کیا شے ہیں ؟ کیسے دیکھ پائے ہم
تو فرض سے بھی دستبردار ہو جاتے ہیں مصروفیت دنیا میں !!!!
مرض
عشق سے بڑا کوئی مرض نہیں جا مریض عشق سے پوچھ اس کا حال نہ دوا کی تلاش ، نہ دعا کی
تلاش محض اک خدا کی تلاش
By
khadija Barkat
*************
No comments:
Post a Comment