مجھے بھول جا
مجھے بھول جا
یہ ہی کہا تھا
تو نے کبھی
مجھے محبّت کے حصار میں
گم کیا تھا تو نے کبھی
تجھے ایسا لگا میں بھول گئ
اور راہ میں نے بدل ہی لی
یہ تیرا ہی گمان تھا
کے راہ سے ھوں میں بھٹک گئ.
میری آرزو میری جستجو
تیری روح سے تیری ذات تک
میری زندگی ہے یہیں کہیں
تیری راہ میں رکی ہوئی
میں بھول نہ سکی تجھے
میں ھوں اب بھی وہیں کھڑی ہوئی
جہاں تو نے مجھ سے
کہا تھا یہ بھی کبھی
مجھے بھول جا
مجھے بھول جا
عینی اسد
No comments:
Post a Comment