affiliate marketing Famous Urdu Poetry: Aloofness by A.H.Yaqeen

Thursday, 7 June 2018

Aloofness by A.H.Yaqeen


مارچ کی دھوپ اب بھی
 راہداریوں کی سیڑھیوں پر بکھری ہوئی ہے
ان گنت پھولوں کی خوشبو
اب بھی ہوا کے ساتھ بہتی ہے
مجھے پاگل بناتی ہے
کوریڈور کے سرمئ فرش پر گلابی آنچلوں کے عکس ابھی تک جھلملاتے ہیں
برآمدے کے ستوں، میری طرح چپ چاپ سے تنہا کھڑے ہیں
رسیلے شہوتوتوں کی شاخیں روش پر ویسے جھکی ہیں
"ساتویں" اور "دسویں" گھنٹی اب بھی مجھے بے چین کرتی ہے
کلاس روم کا شور اب بھی ویسا ہے
مگر بنچوں کی قطاروں کا وہ "پہلا بینچ" خالی ہے
بہت ترش لیموءوں کا پیڑ، باغیچے کے کونے میں اداس کھڑا ہے
تمہارے اور میرے نام کے پہلے حرف اب بھی اسی جامن کے چوڑے تنے پر کھدے ہیں
دنیا کی سب سے tasty coke میز پر یونہی پڑی ہے
چھالیے کا پیکٹ بھی کھلا پڑا ہے
میری کتاب کے پہلے صفحے پرتمہارے قلم سے لکھا ہوا شعر اب بھی ویسا ہے
تمہاری توڑی ہوئی کلیاں،ویسے رکھی ہیں
مرجھائی نہیں
کہ ان پر تمہارا لمس تازہ ہے
میرے شہر کا موسم بھی ویسا ہے
تمہارا نام لیتا یہ دل بھی ویسا ہے
میری پلکوں پہ گزرے موسموں کی گرد جمتی جارہی ہے
ہر اک شے تمہاری راہ تکتی تھک رہی ہے
"لوٹ آءو"

A.H.Yaqeen


No comments:

Post a Comment