شب کے آخری پہروں میں، ہوا کے تیز قدموں کی چاپ سنتا ہوں تو دل میں کرب کے طوفان اٹھتے ہیں
نقشہ دیکھتا ہوں جب کسی ویران صحرا کا تو درودیوار سے بے چینی کی لہریں سر ٹکرانے لگتی ہیں
فلک کا ہر ستارہ دسترس سے دور پاتا ہوں تو شبستاں میں دم توڑتی شمع کی سسکی یاد آتی ہے
کسی انجان رستے پر ، لہو کی منجمد بوندیں... کوئی قصہ سناتی ہیں تو دل بے انت پچھتاووں میں گھر کر مرنے لگتا ہے
بھنور میں ڈوبتا ہوں تو نا معلوم سمت میں گونجتی کوئی صدا جھنجوڑ دیتی ہے
افق کی سرخیاں، چرمرانا زرد پتوں کا
اداسی کی قبر پر ویرانیوں کو لہلہاتا دیکھتا ہوں تو کئ سناٹے میرے اندر چیخ اٹھتے ہیں
اپنی آنکھوں میں اتری وحشتوں کو آنسوؤں میں جب ڈبوتا ہوں تو دم گھٹنے سا لگتا ہے
وفا کی جستجو میں پھرنے والے راہروءں کی آرزوئیں ایک ایک کر کے مرنے لگتی ہیں،
سورج اپنی مسافت کی تکان جب دور کرتا ہے،
شب کے دامن میں جب پہلا ستارہ ٹمٹماتا ہے تو تھکے ہارے مسافر کے بہت سے خواب گرد راہ میں تحلیل ہوتے ہیں...
ان کی راہ گزر پر بگولے رقص کرتے ہیں...
ان کی گرد پا پر...
خشک پتے ٹوٹ پڑتے ہیں...!!
A.H.Yaqeen
No comments:
Post a Comment