گلے تو بہت ہیں مگر ہم نشیں
ستم تیرے لب پہ آسکتے نہیں
سنا ہے شکایت زباں پہ جو آئے
اسے سہنا یارو صبر ہی نہیں
یہ رونے رلانے کا جو سلسلہ ہے
یہ ملنے ملانے کا جو فیصلہ ہے
اختیار میں تیرے تو کچھ بهی نہیں
یہ ہے راہ عشق سن اے دل نشیں
وہ آندهی نہیں جہاں بکهرے نہ ہوں
وہ محبت نہیں جہاں بچهڑے نہ ہوں
بخت ٹوٹنا ہمارا یاں کچھ بهی نہیں
مل گئی دیکهو ہم کو شامیں غمگیں
بخت جروار
ستم تیرے لب پہ آسکتے نہیں
سنا ہے شکایت زباں پہ جو آئے
اسے سہنا یارو صبر ہی نہیں
یہ رونے رلانے کا جو سلسلہ ہے
یہ ملنے ملانے کا جو فیصلہ ہے
اختیار میں تیرے تو کچھ بهی نہیں
یہ ہے راہ عشق سن اے دل نشیں
وہ آندهی نہیں جہاں بکهرے نہ ہوں
وہ محبت نہیں جہاں بچهڑے نہ ہوں
بخت ٹوٹنا ہمارا یاں کچھ بهی نہیں
مل گئی دیکهو ہم کو شامیں غمگیں
بخت جروار
No comments:
Post a Comment