دل ہوئے یکجا تا حیات کے لیے
جدائی قسمت میں تھی سو چلی آئی
دنیا نے اپنی ریت نبھائی
راز ہستی گنوا دیا ان باشندوں کے لیے
دینے کو صلہ صعوبتیں چلی آئی
دنیا نے اپنی ریت نبھائی
روح ہے زخمی نشتر سہتے ہوئے
بھرنے کو گھاؤ مسیحائی چلی آئی
دنیا نے اپنی ریت نبھائی
کون اپنا کون پرایا اس کار ہستی میں
کرنے کو احساس موت چلی آئی
دنیا نے اپنی ریت نبھائی
از قلم۔ مانو ہاشمی
*************
Kya khny ur poem describe whole life of a person such a beautiful words used in ur poem.
ReplyDeleteNyc poetry
ReplyDelete