دسمبر جب بھی آ تا ہے
دسمبر
جب بھی آ تا ہے۔
بڑا
اداس ہوتا ہے۔
غموں
کی پیاس ہوتا ہے۔
خوشیوں
کی آس ہوتا ہے۔
وچھوڑوں
کا احساس ہوتا ہے۔
دسمبر
بڑا بے رحم ہوتا ہے۔
دکھوں
کے ہار دیتا ہے۔
غموں
کی مار دیتا ہے۔
تنہائیوں
کے درد دیتا ہے۔
بہت
بے چین کرتا ہے۔
دسمبر
جب بھی آ تا ہے۔
بھیگے
ہوئے موسم اور سونی راتیں۔
کچھ
خوشیوں کی کچھ غموں کی باتیں۔
یہ
سب دسمبر کی ہیں سوغاتیں۔
دسمبر
جب بھی آ تا ہے۔
بہت
کچھ ساتھ لاتا ہے۔
بہت
کچھ لے کے جاتا ہے۔
دسمبر
جب بھی آ تا ہے۔
,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,
مسز
قمر شہزاد شاہ،،،،،،،،،،،،،،،،،،
**********************
No comments:
Post a Comment