affiliate marketing Famous Urdu Poetry: Hamd by Kalam e Sarkash

Friday, 14 January 2022

Hamd by Kalam e Sarkash

یاربّ میں تجھ سے تیرے در پر

تجھے مانگنے آٸی ہوں

اور تونے

امتحان کا سکّہ میرے کاسے میں ڈال دیا

دنیاوی محبت کی صورت میں

اس سے میری وقتی ضرورت پوری ہوگی

کچھ وقت بھی گزر جاٸے گا مگر

میری تلاش میری پیاس تُو ہے مالک

تیرا جاودانی عشق ہے

ہر بارکسی کو میرے عشق میں ڈال کر مجھے کھلونا دے کر بہلاتا ہے

ہر بار مجھے دنیا کے سمندر میں ڈال دیتا ہے اور

میں لہروں سے لڑتے لڑتے پھر

نڈھال

تیرے در پر چوٹ کھاکے آجاتی ہوں

کب تک یوں بھگاتا رہے گا

اور کب تک لوٹ کر آتی رہوں گی

تیرے عشق کی قابليت اب تو دے دے

اب تو بہت ٹوٹ پھوٹ گٸی ہوں کوٸی خواہش زندہ نہیں رہی سواٸے تیرے

اب مجھے تو چاہیے تیرا ازلی عشق

تیرا سچّا رنگ

تیری دنیا کے سب رنگ بہت پھیکے ہیں

تو یہی چاہتا تھا

میں جان لو تو جان گٸی

اب اپنی پہچان دے اس سے پہلے یہ بے رنگین دنیا اپنے نقلی رنگوں میں مجھے بہالے جاٸیں

' تُو' تو کہتا ہے

جو تیرے در پر آٸے خالی نہیں جاتا

پھر میرا دل اب تک خالی کیوں

کب تک اسے بے فیض لوگوں سے بھرے گا

آخر کب تک

اس آنے جانے میں زندگی کی معیاد

ختم نہ ہوجاٸے شاید

اب کی بار لوٹ کر ہی نہ آ پاٶ تو

رہ جاٶ گی نہ خالی

کیا لے کے آٶ گی تیرے پاس

یہ دنیاوی کارنامے

جس میں صرف آلودہ  ہوٸی ہوں

اب تو نظر کردے

کہ یہ خالی پن بہت بے چین کرتا ہے

ابھی صبر  اور کتنا

کوٸی مدّت ہی بتادے

کچھ تو حوصلہ دے

کہ آتی رہوں جاتی رہوں

یہی تجھے پسند ہے

میں بس راضی رہنا چاہتی ہوں

جیسا تو رکھے

پیاسا رکھ یا سیراب کر تیری رضا

بس خود سے جوڑے رکّھ آمین

 

کلامِ سؔرکش

************

No comments:

Post a Comment