غزل
از قلم دوحہ
زبیر
میں
تھک چکی ہوں انجانے سفر سے
اب
مجھ کو اپنی منزل کی تلاش ہے
میں
تھک چکی ہوں اِن خلوص رشتوں سے
اب
مجھ کو منافقوں کی تلاش ہے
میں
تھک چکی ہوں اپنی جوانی سے
اب
مجھ کو اپنے بچپن کی تلاش ہے
میں
تھک چکی ہوں اس فانیات سے
اب
مجھ کو آخرت کی تلاش ہے
میں
تھک چکی ہوں مٹی کے ڈھیروں سے
اب
مجھ کو خدا کی تلاش ہے
*************
Zabrdst
ReplyDelete