*بس بہت ہوا (نظم)
بس بہت ہوا یہ دیوارے گڑاؤ
نا میں قیدی نا مجھے مجرم بُلاؤ
ہر اُٹہنے والے ہاتہو کو روکو
ظالم حاکم کو ہتہکری پہناؤ
جاہل علم کا نام ڈبوتا ہے
اُسے تہوڑا قرآن سُناؤ
کب تک یہ سب قسمت سمجہے
آگے کو ایک قدم بڑہاؤ
لڑکی ہوں غلطی کیا میری
تہوڑا اُسے کوئ سمجہاؤ
پَر ہیں میرے اُڑھ جاؤ گی
پِنجڑے کو تہوڑا سا کہلواؤ
کانٹو پر میں چل لوں گی
بس چند انگاڑو سے گزر جاؤ
بس بہت ہوا بس بہت ہوا
اب چُپ نا مجہکو کرواؤ
*تحریر : نُور شاعرہ
No comments:
Post a Comment