کملی لڑکی
کتنی کملی لڑکی ہو تم
خود سے باتیں کرتی ہو
تم لوگوں کی باتوں پہ کیوں غور کرتی ہو
کتنی کملی لڑکی ہو تیرے نین نقش یوں حسیں ہے
سانولی رنگت میں بھی قیامت لگتی ہو
کتنی حسیں لڑکی ہو
تیری آنکھوں میں میر کے مصرے بولتے ہے
تمہاری آواز میں زخم ہے عشق کے
شاید تم جون کو پڑھتی ہو
کتنی کملی لڑکی ہو
بربادی کی شروعات بتاؤ
کیا تم کسی سے عشق کرتی ہو
ہاۓ تم اتنی کملی لڑکی ہو
خود کو تم تنہا سمجھتی ہو
لوگوں کو اچھا سمجھتی ہو
مجھے تم بے وقوف لگتی ہو
لوگوں کی باتوں میں تم نہ آؤ
بے وفائی کر گیا ہے تو تم مرجاؤ گی
ہاۓ!تم کتنی بھولی لڑکی ہو
تم کتنی کملی لڑکی ہو
عروج فاطمہ
No comments:
Post a Comment