affiliate marketing Famous Urdu Poetry: Beautiful collection by Ahmed Esa

Monday, 3 April 2023

Beautiful collection by Ahmed Esa

سکون

سکون کہاں چھپا ہوا ہے؟

غفلت ہو جائے

 تو

سجدے میں

اور گناہ ہو جائے

 تو

 تو بہ میں۔۔۔

*************

چپ

چپ رہے تو خوب اچھے رہے

زرا جو بولے تو بد زباں ٹھرے

*************

ہم

سو ہم بھی معجزے اپنے ہنر کے دیکھتے ہیں.

سنا ہے بولے تو باتوں سے پھول جھڑتے ہیں.

یہ بات ہے تو چلو بات کر کے دیکھتے ہیں.

سنا ہے رات اسے چاند تکتا رہتا ہے.

*************

آرزو

یہ آرزو تھی تجھے گل کے روبرو کرتے ہم اور بلبل بے تاب گفتگو کرتے

 

پیامبر نہ میسر ہوا تو خوب ہوا

 

زبان غیر سے کیا شرح آرزو کرتے

 

مری طرح سے مہ و مہر بھی ہیں آوارہ کسی حبیب کی یہ بھی ہیں بجستجو کرتے

 

جو دیکھتے تیری زنجیر زلف کا عالم اسیر ہونے کی ، آزاد آرزو کرتے

 

وہ جانِ جاں نہیں آتا تو موت ہی آتی دل و جگر کو کہاں تک بھلا لہو کرتے

****************

زندگی نے غم دیے ہیں غم دیے ہیں

زندگی نے غم دیے ہیں غم دیے ہیں بے حساب

زندگی نے غم دیے ہیں غم دیے ہیں بے حساب

 

آنکھیں یہ نم ہوئی ہیں دل یہ جل رہا ہے ہاں

خود غرضی ہے جو تیری دل یہ رو رہا ہے ہاں

 

ستم جو تونے کیا ہے وہ مجھے تڑپا رہا ہےاے

کردے بس تو اتنا کرم کردے میرا دور توغم

 

 

زندگی نے غم دیے ہیں غم دیے ہیں بے حساب

 

زندگی نے غم دیے ہیں غم دیے ہیں بے حساب

 

 

حسنہ عیسیٰ ۔

**************

عزم

کا دن اپنے اندر ایک خاص قسم کی مقناطیسی طاقت رکھتا ہے ، کہ جب بھی یہ ہندسہ بدلتے ماہ و سال اس دن کی طرف لوٹتے ہیں تو ایک شخص بہت یاد آتا ہے ۔ جو کہنے کو تو انسان ہی تھا لیکن دراصل وہ بہت نایاب انسان تھا ۔ اس کے بعد بہت آئے اور چلے بھی گئے لیکن جو وقت کو حرکت اس نے دی پھر اس کے بعد کسی نے نہیں دی ۔ تاریخ کے اوراق گواہ ہیں کہ 23 مارچ ایک انقلاب کا دن تھا ، ایک عزم کا دن تھا ، ایک جنوں تھا جو اس وقت کی بے آسرا اور کسمپرسی کی ماری قوم کے اندر جاگا تھا اور پھر اس سوچ اس عہد نے ایسا کارنامہ ہائے انجام دیا کہ چشم فلک بھی حیران ہوگئیں ۔ اس وقت کے نوجوانوں نے اپنی منزل کو پانے کے لئے ایک قائد کی آواز پہ لبیک کہہ دیا تھا ۔ سات سال کی انتھک محنت رنگ لائی اور اس "گوہر نایاب "میرے ملک پاکستان کو دنیا کے نقشے پہ ابھارا ۔ لاکھوں شہیدوں کے لہو سے اس کی ہر کلی کو سجایا گیا ، کئی عصمتیں اس کی آفرینش میں تار تار ہو گئیں ۔ اس گلشن کو مہکانے کے عزم نے لاکھوں مسلمانوں کو بے گھر کر دیا ، کئی ماؤں کے خون سے رنگی یہ سر زمین جب آباد کی گئی تو اس کے پیچھے ایک ہی مقصد تھا کہ اس میں ایک خدا کی عبادت کی جائیگی ، ایک رسول کی اطاعت کو قبول کیا جائیگا اور مسلمان آزادی کے ساتھ زندگی بسر کر سکیں گے ۔

**************

سچی بات ۔

ھر شخص کے حق کو پہچانو۔ شخص کی مناسبت سے اس کا کام اور اس کی خدمت کرو۔

ھر قوم و ملت اور جماعت کے ساتھ میل جول رکھو۔

جو اپنے لئے پسند نہ کرو

اسے دوسروں کے لیے بھی پسند نہ کرو۔

 

بیٹا ! لوگوں سے منہ پھیر کر بات نہ کر یعنی نظر پھیر کر بات نہ کرو۔ اس نصیحت سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ لوگوں سے نظر ملا کر بات کرنا چاہیے نظر ملا کر بات کرنے سے اپنائیت پیدا ہوتی ہے خلوص اور محبت بڑھتی ہے۔ البتہ خیال رہے کہ اپنے والدین اور اساتذہ سے بات کرتے وقت نظر نیچی رکھ کر بات کرنا ادب و احترام کا حصہ ہے۔

************

عدل وانصاف : حضرت عائشہ سے سے روایت ہے رسول" جب سفر کا ارادہ کرتے تو اپنی بیویوں کے درمیان قرعہ ڈالتے جس کا نام قرعہ میں نکلتا آپ اس کو سفر میں لے جاتے کتنا انصاف ہے عورت کے ساتھ کہ کسی کو کسی سے کم یا زیادہ حق نہیں دیا گیا۔ حضرت ابن رسول نے فرمایا حلال کاموں میں سب سے زیادہ ناپسندیدہ کام خدا کے نزدیک طلاق ہے۔ (ابوداود ) طلاق بعض صورتوں میں ناگزیں ہو جاتی ہے مگر یہاں بھی عورتوں کے حقوق کا خیال رکھا گیا ہے ۔ حضرت جابر بن سمرہ سے روایت ہے رسول نے فرمایا جب خدا تعالیٰ تم میں سے کسی کو مال عطا فرمائے تو اس کو چاہیے کہ وہ پہلے اپنی ذات پر خرچ کرے پھر اپنے گھر والوں پر۔ (مسلم) اس میں بھی عورت جو گھر والوں میں شریک ہوتی ہے گھر کا ایک حصہ ہوتی ہے کا خیال رکھا گیا ہے۔ یہ ہیں اسلام میں عورتوں کے حقوق کتنی عظمت ہے عورتوں کے حقوق کے بارے میں ۔ دنیا کے کسی بھی مذہب میں اتنے حقوق نہیں دیے گئے ہیں جتنے اسلام نے دیے ہیں کسی مذہب میں عورت کو شوہر کی موت کے وقت ستی کر دیا جاتا تھا اور کسی مذہب میں عورت کو حیض کے دنوں میں ناپاک سمجھا جاتا ہے۔ اور نہ جانے کیسے کیسے حقوق سلب کئے گئے۔ مسلمان معاشرہ مغرب کے معاشرے میں عورت طرح طرح کے مصائب سے دوچار ہے آج عیسائی ،مغرب، مسلمان معاشرے، جس کی عورت ایک انمنٹ اکائی ہے ، میں آ کر اس کے ابدی خاندانی نظام کے متعلق تحقیق کرتا ہے کہ کسی طرح اس کو ختم کرے۔ اس طرح وہ اپنے نام نہاد جدید شیطانی نظام میں مسلمان معاشرے کو ضم کرنا چاہتا ہے۔ عورت اور مرد ایک حقیقت ہے ۔ حضرت آدم کے ساتھ حضرت خوا کا ذکر اس بات کی گواہی دے رہا ہے کہ اللہ تعالی نے مرد و زن کے ملاپ سے اپنی مخلوق کو جنم دیا۔ اللہ تعالٰی اس کے علاوہ بھی جو چاہتا کر سکتا تھا لیکن اُس کی مثیت تھی کہ ایک جوڑا پیدا کیا جائے جس سے انسانی نسل کو آگے پھولنا پھلنا ہے لہذا عورت اسلام میں ایک خاص حقیقت ہے اور اس کے بغیر نظام دنیا نہیں چل سکتا ہر دور کے انسان نے عورت کے ساتھ ظلم کیا۔ قبل اسلام کوئی اس کو زندہ دفن کر دیتا اور طرح طرح کے ظلم کرتا اور کوئی آج جدید دور میں اسے رونق محفل اور کوئی اسے شمع محفل بناتا ہے اور اپنی جنسی تسکین کرتا ہے اور اس کا استحصال کرتا ہے مغرب اور مشرق کے قدیم و جدید جہلانے عورت کے ساتھ طرح طرح کے ظلم ڈھائے ہیں۔ مگر اسلام نے اس کو عظمت عطا فرمائی اس کے ساتھ برابری کا سلوک سکھایا اس کو احترام کی نظر سے دیکھنے کا حکم دیا کیوں کہ اس سے آئندہ نسل نے چلنا ہوتا ہے۔ اس کی گود سے فرشتہ صفت انسان پیدا ہو سکتا ہے اور اس کی گود سے شیطان صفت انسان پیدا ہو سکتا ہے دنیا کے نامور اشخاص نے نیک سیرت خواتین کی گود وں میں پرورش پاتا۔ دنیا کی کسی قوم نے عورت کو وہ حقوق نہیں دیے جو اسلام نے وسیلے ہیں۔ اسلام نے عورتوں کو جو رسول کی زوجیت میں تھیں کو اُم المومنین کا خطاب دیا۔ عورت ماں کے روپ میں دنیا کی عظیم ہستی ہے۔ عورت بیوی کے روپ میں ایک مقام رکھتی ہے۔ عورت بیٹی، بہن اور دوسرے رشتوں میں خاص مقام رکھتی ہے توحید کے بعد اللہ نے والدین کے حقوق کا قرآن میں ذکر کیا ہے اگر وہ انہیں بڑھاپے کی حالت میں ملیں تو اُن کے سامنے اُف تک نہ کرنے کا حکم اور اُن کے ساتھ بہترین سلوک کی ہدایت کی۔

****************

No comments:

Post a Comment