یہ نین روشن ہیں تیری دید سے
انھیں پھر سے بجھانے کے لیے آ
اک امید ہے تجھ سے میرے ہمدم
اس امید کو مٹانے کے لیے آ
تو ستمگر ہے تو ستمگر ہی سہی
اک ستم اور کرنے کے لیے آ
یہ جو پھول بچھائے ہیں سرِراہ
انھیں روند جانے کے لیے آ
زندگی کی آس ہے تو میرے مردہ جسم کے
اس مردے کو جلانے کے لیے آ
ہما ملک
No comments:
Post a Comment