جاہل
زمانہ تھا
دل
جزبانہ تھا
جلدی
جلدی لیے قدم
مگر
عاشق پرانہ تھا
دل
ابھی ہارہ نہیں
دل
نے ابھی زخم کھانا تھا
اس
کے نخرے تھے بہت
وہ
جو معتبرانہ تھا
خیال
تھا خیال رہا
کہ
عشق میرا صاحبان تھا
یہ
جدائی عام نہیں
یہ
لغزش کا جرمانہ تھا
دل
کرتا لغزش بہت
دل
جو عاشقان تھا
یہ
عشق کوئی داستاں نہیں تھی
یہ
عشق افسانہ تھا
اس
نے بے وفائی اس لیے کی
میرا
دل خو دکھانہ تھا
اس
کا یوں مجھے تھام لینا
لگتا
تھا کہ انداز باسپانہ تھا
دل
دن بھرزبان بولے اسکی
زبان
کا کام ہی گنگنانہ تھا
آج
اس کے بچھاڑنے کا دن تھا گل
دل
کو بھی سوگ منانا تھا
***************
No comments:
Post a Comment