ہم
جس شخص کے ساتھ چلنا چاہے
وہی
ہم کو چھوڑ کر چلا جاتا ہے
ہم
اعتراض کرتے تو وہ بھی کیسے کرتے
یہ
نظام قدرت ہے کہ ہر شخص چلا جاتا ہے
ہم
ہر شخص سے نبھانے کی خواہش کرتے ہیں
آئے
روز کوئی زندگی میں آتا ہے، چلا جاتا ہے
میں
اپنے خیالات میں اس قدر گم رہتا ہوں
پل
بھر میں کچھ یاد آتا اور پھر چلا جاتا ہے
صمد
تو اپنے آپ سے ہی اکثر بیزار رہتا ہے
آگے
بڑھتا ہے ذرہ پھر پیشتر چلا جاتا ہے
عبدالصمد
************
ہوتی
کوئی ناراضی تو دل مان بھی جاتا
ہم
دونوں میں پیار تھا اب یقیں نہیں ہوتا
میں
تو احمق ہوں جو سب کو اپنا مانتا ہوں
یاں
سب مطلب پرست نکلے، یقیں نہیں ہوتا
وہ
مجھے چھوڑ کر غیر کا ہونے جا رہا ہے
میں
کیسے کہہ دو کہ مجھے غم نہیں ہوتا
میں
اس شخص سے بچھڑ جاو گا کچھ اس طرح
کیوں
مجھے اس بات پہ اعتراض ہے،یقیں نہیں ہوتا
عبدالصمد
************