affiliate marketing Famous Urdu Poetry: November 2017

Wednesday, 29 November 2017

Aah o fighan by Noreen Muskan Sarwar

بڑی امید سے میں نے تمہیں حالات لکھے ہیں۔
بہت ناکامیاں لکھیں،بہت سے خواب لکھے ہیں
کوئی تعلق نہیں تھا وہ ،فقط اک آشنائی تھی
جو ٹوٹے آبرو پر، وہ سبھی عذاب لکھے ہیں
بہت ہے جاں گسل قصہ مگر،پہچان آساں ہے
محبت اور جہالت کے سبھی نصاب لکھے ہی
یہاں نوچے کلیجے ہیں کسی نے پھول گلشن کے
بڑا بے حس زمانہ ہے،خلوص طاق لکھے ہیں
سر بازار ہوتا ہے بہن بیٹی کا جو سودا
وہ نیلامی کے سب کلیے ،ہنر بیباق لکھے ہیں
سمندر بے کراں روحیں تڑپتی ہیں جو لرزش ہے
ہاں ان ماؤں کے ،رونے کے سبھی انداز لکھے ہیں
وہ جو حصار ٹوٹا تھا،زمیں پر عظمت انساں
بلکتی آرزوئیں اور سسکتے خواب لکھے ہیں
جو مسکان ڈوبے تھے ،فلک کی نیلگوں میں وہ
ہاں گرہن میں اذیت سے تڑپتے چاند لکھے ہیں۔

Sunday, 26 November 2017

Ek ehsas sa by Areeba Fatima

ایک احساس سا 
کوئ خاس سا 
ناجانے کیوں ہر پل سوچوں میں رہتا ہے
جب چلتی ہواؤں میں
میری دعاؤں میں
اسکا ذکر أجاتا ہے
چہرہ کھل کھلا جاتا ہے
اٹھتی آس سا
میرے پاس سا
ناجانے کیوں ہر پل سوچوں میں رہتا ہے
مجھ سے بات کیلیۓ 
ایک ملاقات کیلۓ
کیا تھوڑا سا وقت نکال کر 
محبت کو نگاہوں میں ڈال کر
کیا وہ آسکتا ہے ؟ 
مجھے بتا سکتا ہے ؟ 
کیوں باتوں میں ٹھہرا ہے ؟ 
کیوں یادوں میں پہرہ ہے ؟
بجتے ساز سا
میرے راز سا
ناجانے کیوں ہر پل سوچوں میں رہتا ہے

Saturday, 25 November 2017

Ana ka takabar by Noreen Muskan Sarwar

انا کے ٹوٹ جانے سے تکبر سر پٹختا ہے
ملنساری ہنستی ہے ۔زعم جی بھر چٹختا ہے

قدر انسانیت کی پھر دوبارہ جاگ جاتی ہے

پھر شکوہ مقدر کا اندھیروں میں بھٹکتا ہے

خدا کی رحمتیں آکر زمیں پر غل مچاتی ہیں

قریب انسان کے پھر نا کوئی شیطاں پھٹکتا ہے

دلوں کی وادیوں میں پھر محبت جاگ جاتی ہے

وہاں کوئی  بھی  نفرت کا نہ پتھر اٹکتا ہے

پھر انصاف ہوتا ہے،ضمیروں کی عدالت میں

کرپشن اور رشوت پہ بڑا تالا لٹکتا ہے

وہاں مسکان سچائی کرو فر سے رہتی ہے

بڑے ہی غم پھر یوں جھوٹ اپنا سر جھٹکتا ہے


Thursday, 23 November 2017

Aj dairy pe likhty hoey by Rohy Gull


کاش میں تیرا موبائیل سام سانگ ہوتا Kash meiN tera mobile samsung hota by Muhammad Iqbal SHamas


کاش میں تیرا موبائیل سام سانگ ہوتا
شام وسحر اسی بہانے تیرے سنگ ہوتا
سجا سنوار کے رکھتی تو چاہت سے مجھے
ہر روز مجھ میں نیا اک رنگ ہوتا
نازک انگلی کے پوروں سے جب چھوتی مجھ کو
اپنی قسمت پر میں تو بس دنگ ہوتا
لگاتی مجھ کو جب سماعت سے بات کرنے کے لئے
میرے انگ انگ میں اک جلترنگ ہوتا
سکھا دیا تو نے اپنا کر سلیقہ جینے کا
تو نہ اپناتی تو اقبال بے ڈھنگ ہوتا
محمد اقبال شمس

Koi mere dil ka hal nahe janta by Rohy Gull


Nazam by Noreen Muskan Sarwar

بھلا یہ احسان کون کرتا؟؟

جو میری ذات بے اماں کی

کرچی کرچی سمیٹ لیتا
مجھے مقدس حیا کی دیوی
سمجھ کے نظریں جھکا کے چلتا
بھلا یہ احسان کون کرتا؟؟
یہاں کسی کے پاس اتنا
وقت نہیں ہے کہ آتے جاتے
کسی مدد کے مستحق پر
تسلی کی اک نگاہ اٹھا دے
کوئی لگی آگ  کو بجھا دے
کسی کی کوئی راہگزر سجا دے
کسی پیاسے کی تشنگی کو
دے کے قطرہ اسے بجھا دے
پھر بھلا کوئی  مجھ کو کیسے
غم کی دلدل سے نکال لیتا
بھلا یہ احسان کون کرتا؟؟؟
کسی کی آہوں کی نہ فکر ہے
کسی کے رونے کا کیا سبب ہے؟
کیوں متورم ہوئی ہیں آنکھیں؟
سخن وری کیوں غم زدہ ہے؟
ہر طرف دھول ہے ،دھواں ہے
اور آبرو بھی بے اماں ہے
نہیں کسی کو فکر کسی کی
تو میری عزت کی فکر کس کو
میری حرمت کا کون وارث ؟
جو غموں کو سمیٹ لیتا
جومیرے خوابوں کی تعبیر ہوتا
جو معتبر مجھ کو کرتا
جو میری حسرتیں ساری گن کر
یاس کی دھوپ سے بچا کر
خواہشوں کو رنگ دے کر
ساری خوشیوں کا حساب دیتا
بھلا یہ احسان کون کرتا؟؟؟
جو مجھ کو خوشیاں نصیب کرتا
جومجھ کو دل کے قریب کرتا
جسے میری ذات کے چمن میں
گلوں کی از حد خوشی ستاتی
جسے میری چاہتوں کے نغمے
جا کے باد صبا سناتی
کوئی جو مجھ کو نام دے دے
عزت کا  سنہری لباس دےدے
کوئی جو در وبام دے دے
جو گمنام کو نامور بنا دے
کوئی تو عزت کا انعام دیتا
جو دیتا مسکان مجھے تسلی
بھلا یہ احسان کون کرتا؟؟؟؟؟


Wednesday, 22 November 2017

Mein purani hon ek kahani by Noreen Muskan Sarwar

میں پرانی ہوں اک کہانی ،مجھے بھلایا،توکیا خطا ہے ۔
میں ایک وعدہ ہوں بس وفا کا،جو توڑ ڈالا تو کیا برا ہے

میں خود  سراپائے عشق بن کر ،الم کی ایسی کتاب ہوں اب

جسے زمانہ پڑھے گا اک دن،حیات میری اک داستاں ہے 

میں تو بس ایک خواب تھا جو،آنکھ کھلتے ہی ٹوٹ جائے

جو تم نے اب ، دیکھنے سے پہلے ہی توڑ ڈالا تو کیا برا ہے

بھنور میں  آکر میری کشتی نے ڈوب جانا تھا،یہ اٹل تھا

سو تم نے پتوار پہلے چھوڑے ہیں ،ڈوبنے سے تو کیا گناہ ہے

اڑا ہے میرا آوارہ پنچھی ،چاہتوں کا تیری طلب میں

تم نے پر کاٹ کر جو اس کو سزا سنا دی تو کیا برا ہے

میرا مسکان دل وہ دنیا ،سدا جو آباد رہنا چاہے

اس کو بسنے سے پہلے  سنگدل، اجاڑ ڈالا تو کیا گناہ ہے

Saturday, 4 November 2017

Intezar _انتظار


انتظار
چلے آؤ کہ اب سورج کے ڈھلتے ہی مری آنکھیں !
سیہ ہوتے فلک پر گننے لگتی ہیں ستاروں کو
سنا تھا یہ کبھی میں نے
فلک پر جتنے تارے ہیں
اگر وہ گن لیے جائیں
تو پھر جو بھی دعا مانگیں
وہ پوری ہوکے رہتی ہیں
چلے آؤ!
کہ اب آنکھیں مری تھکنے لگی ہیں
اور دعائیں مانگتے لب بھی


عاطف سعید