مٹی ہوں میں
مٹی
سے بنا مٹی میں ملا ہوں میں۔۔۔۔۔
خود
کی تخلیق پہ غور کروں تو کیا ہوں میں۔۔۔؟
میرا
غرور دیکھو،میری انا دیکھو مخمل کے بستر پہ پڑا ہوں میں۔
یوں
کبھی قبرستان سے گزروں تو سوچتا ہوں کتنا لاپرواہ ہوں میں۔۔
آج
اس سوچ کو جو لے کر چلا ہوں میں۔۔۔۔!
اپنے
بھی ساتھ چھوڑ گۓ
تنہا کھڑا ہوں میں۔۔۔
وہ
غرور، وہ انا، وہ مخملی بستر کہاں۔۔؟؟
اب
جو دیکھو تو فقیری میں ڈھلا ہوں میں ۔۔۔۔۔۔
وہ
جو بےچینی تھی ، وہ جو ا ضطراب تھا امیری میں۔۔۔
سب
ختم ہواجب سے رب سے ملا ہوں میں۔۔۔۔۔ ۔
اس
عظیم رب کی راہ میں جو نکلا ہوں میں۔۔۔۔۔!
مت
پوچھو بےشمار نعمتوں کے درمیاں ہوں میں۔۔
جن
محلوں میں محفلیں سجا کرتیں تھیں۔۔۔۔۔۔!
سب
جہاں سے چلے گۓ
آج ان ویران کھنڈروں سے ملا ہوں میں۔۔
اے
غافل سنی!میں بھی کبھی محفل کی جان ہوا کرتا تھا۔۔۔۔
جوں
ہی سانس ر کی آج تنہا ویران پڑا ہوں میں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔٭
سحردعا
Boht khoob.zberdast. that's the Reality of life.
ReplyDelete