"محبت
ہمسفر میری"
سنا
تھا محبت ہے پرلطف ہواؤں جیسی
صحرا
میں مہرباں چھاؤں جیسی
گھپ
اندھیرے میں اجالوں جیسی
مگر
وقت کے ظالم لمحوں نے
یہ باور
کروا دیا ہمیں یارو
کہ محبت
تو درد کی آندھی ہے
چھاوں
نہیں ، کڑکتی دھوپ ہے یہ
جس میں
جھلس گۓ سارے ارماں میرے
کہ اس
کی ڈالی ڈای پہ بسیرا صرف غموں کا ہے
اس کی
اوٹ نے صرف ہمیں ہجر کی بلا ہی دی
موتی
سجاۓ پلکوں پہ اس نے
درد
کی اس نے دوا نہ کی
پھر
بھی دیکھو دیوانوں کا حال کہ اب بھی ہے
محبت
ہمسفر میری
No comments:
Post a Comment