سرِ شام ہی گھر گیا ماہی
نشہِ آوارگی آخراتر گیاماہی
اک
شخص تھا سرِآ ئینہ
میں خود سے ڈر گیا ماہی
میں نے سچ بولا تھا ابھی
اس کےدل سےاترگیاماہی
زندگی کی دوڑسےاب
کہ
جی ہی اپنا ، بھرگیا ماہی
کوئی رشتہ ٹوٹنےنہیں
دیتا
میں اندرسےچاہےمرگیاماہی
جو صدیوں سےمحوِسفر تھا
اس کی دہلیز پہ گر گیا ماہی
آنکھ کوزمانہ ہوااسےدیکھے
چہرہ جونظرمیں ٹھہرگیاماہی
شاعرہ: سباس فاطمہ بٹ
No comments:
Post a Comment