ہاں یاد ہے وہ آخری ملاقات مجھے
حال احوال کیا پوچھنا تھا سلام بھی نہ کہا
نظر میرے سوا ہر ایک سے ٹکرائی اُسکی
دنیا دکھاوے کو بھی اُس نے اپنا نہ کہا
پہلے کی طرح نظر بھر کے بھی نہ دیکھا اُس نے
تعریف تو دور یک لفظی "ماشاءاللہ" بھی نہ کہا
رخ پھیرا جو اُس نے تو لڑکھرائی تھی میں
اُس نے رسماً بھی "حسبی اللہ" نہ کہا
گونگے بہروں کی طرح دیکھا یہ تماشا میں نے
مگر پلٹ کے اُسے اُف تک نہ کہا
سردرد کا بہانہ کر کہ اُٹھا وہ شخص
جاتے جاتے بھی اُس نے ایک لفظ نہ کہا
چلو مانتی ہوں لب ہلانے میں رسوائی تھی مگر،،،،
اُس نے تو آنکھوں سے بھی "فی امان اللہ" نہ کہا
بس اُسی لمحے دل کی سلطنت سے یوں اُترا وہ شخص
پھر "دغاباز" تو کہا پر کبھی "محبوب" نہ کہا.....
از قلم:
حیا گل
NICE Killer Urdu Poetry
ReplyDelete