سربزم جو چھڑ جائے ذکر بےوفائی کا
تمہیں پتا ہے میں اکثر چونک جاتی ہوں
جب کوئی کہتا ہے اپنا خیال رکھنا
میں تلخ مسکراہٹ لئے رخ موڑ جاتی ہوں
جب کوئی دلاتا ہے محبت کا یقین
لب بھینچتی ہوں چپ اوڑھ جاتی ہوں...
خوشگفتار تھی تھا بڑا ہی دھیما مزاج
اب غصے میں ہر لحاظ بھول جاتی ہوں
یہ تیری عنائتیں ہیں ہاں تیری مہربانیاں
میں بولتے بولتے کہیں کھو جاتی ہوں
میں کسی سے نہیں کہتی اب درد اپنا
تنہائیوں میں تکیے بھگو جاتی ہوں
اب کیسے دلائل کیسی بحث و تکرار
میں غلط بات پہ بھی خاموش ہو جاتی ہوں
بڑی کاری ضربیں ہیں بڑے گہرے گھاو
نمک چھڑک کے بےدردی سے نوچ جاتی ہوں...
از قلم:
حیا گل.....
No comments:
Post a Comment