لکھے ہوئے حرفوں کو
بولے ہوئے لفظوں کو
بے مول نہ سمجھا کرو
قرطاس پہ بکھرے ہوئے
انمول یہ موتی ہیں
ٹوٹے ہوئے خوابوں کی
کئ اڑتے خیالوں کی
بے انت وفاؤں کی
بے سمت صداؤں کی
لکھی ہوئی یارو
بے مثل کہانی ہیں
یہ لفظ امانت ہیں
یہ درس محبت ہیں
نایاب سے لوگوں کی
یہ لفظ ریاضت ہیں
افکارِ کی تختی پر
یہ جو لفظ عبارت ہیں
اللہ کی عنایت ہیں
گر سمجھو انھیں تم تو
یہ لفظ عبادت ہیں
بولے ہوئے لفظوں کو
بے مول نہ سمجھا کرو
قرطاس پہ بکھرے ہوئے
انمول یہ موتی ہیں
ٹوٹے ہوئے خوابوں کی
کئ اڑتے خیالوں کی
بے انت وفاؤں کی
بے سمت صداؤں کی
لکھی ہوئی یارو
بے مثل کہانی ہیں
یہ لفظ امانت ہیں
یہ درس محبت ہیں
نایاب سے لوگوں کی
یہ لفظ ریاضت ہیں
افکارِ کی تختی پر
یہ جو لفظ عبارت ہیں
اللہ کی عنایت ہیں
گر سمجھو انھیں تم تو
یہ لفظ عبادت ہیں
سیدہ جیا عباس کاظمی
No comments:
Post a Comment