تیری نگاہیں ہمیں رستہ دکھاتی ہیں
تیرا دامن تھامے اپنے شہر کے پار چلے آئے
یہ پازیب فقط تیری گلیوں میں بولتی ہے
ہم تو بن بلائے بھی کئی بار چلے آئے
سب کچھ لٹا دیا خواہش یار کے آگے
پھر بھی آخری داؤ لگانے سر بازار چلے آئے
جب نم آنکھوں نے اپنی گواہی دینا چاہی
ہم پر فتوے لگانے اس کے طرفدار چلے آئے
قسم کی پاسداری تو کوئی ہم سے سیکھے
جو قتل ہونے کے بعد بھی کوچہ یار چلے آئے
(ہاجرہ عقیل)
,👌✍️
ReplyDelete