میرے بے خبر
تجھے کیا خبر
تجھے چاہ کے بھی نہ پا سکوں
تیرے اختیار میں
تیرے حصار میں
میں چاہ کے بھی نہ آ سکوں
میرے بے خبر
تجھے کیا خبر
یہ جو رات
یوں تھمی سی ہے
یہ جو وقت ہے یوں رکا ہوا
یہ اڑتے پنچھی
جو ٹھہر گئے
یہ ہوا چلتے چلتے
جو رک گئی
عیاں ہے ان پہ میرا حال دل
میرے بے خبر
تجھے کیا خبر
کہاں مجھ میں اتنا حوصلہ
کہ حال دل بتا سکوں
یوں بس گیا تو
میرے وجود میں
کہ میں چاہ کے بھی نہ چھپا سکوں
میرے بے خبر
تجھے کیا خبر
تو چھایا ہے یوں حواس پہ
بے کل ہیں میرے قلب و جاں
تیری جستجو نے کیا در بدر
نہ زمیں ملی نہ آسماں
میرے بے خبر تجھے کیا خبر
توحید علوی
No comments:
Post a Comment