مجھے
صفِ اول ہونا تھا اُسے مرکزِ جاں بنانا تھا
ہم
ایک ہی گرداب میں پھنسے مُسافر تھے
اس
نے برائے فروخت کیا کہا
میں
سرِ بازار دام لگوانے نِکل پڑا
جانےخواش
کا احترام تھا یا وابستگی کی انتہاء
کے
میں مقتل اپنے ہی قدموں نکل پڑا
تم
جانتے ہو میں ھم نفس پہ قربان ہوا ہو
اُس
کی بقا کی تعظیم، میری فنا کا حاصل ہے
وجیہہ
آصف
No comments:
Post a Comment