تم اس کی منافقت تو دیکھو
صاحب
وہ جھوٹی قسم بھی اٹھاتا ہے
تو خدا کی
ہما ملک
************
آپ کا تصور ہی چہرے پہ مسکراہٹ
سجا دیتا ہے
جب رو برو ہونگے تو قیامت
ہوگی
ہما ملک
********
محبت کا قرض کیسے چکائیں گے
لاکھ بھاگے گے دور تجھ سے
پھر مسافر وہی اجائیں گے
قید ہو کے تیری محبت کے سحر
میں
پرندے اسی پنجرے میں مر جائیں
گے
ہما ملک
*******
وہ اک لڑکی انجانی سی
جو پریوں کے دیس سے آئ تھی
روشن اس کی آنکھیں تھی
جانے کیا خواب سجاتی تھی
بات بات پہ ہستی تھی
ہر سمت جگنو چمکاتی تھی
تعبیر تھی جانے وہ کس خواب
کی
جو مردہ دلوں کو جگاتی تھی
اتنی حسیں وہ لڑکی تھی
جانے کیوں پرستان سے آئ تھی
نازک سا دل وہ رکھتی تھی
اس جہاں کی تو نہ لگتی تھی
وہ اک لڑکی انجانی سی
ہما ملک
No comments:
Post a Comment