affiliate marketing Famous Urdu Poetry: Poetry by Sunbal Boota

Saturday, 18 June 2022

Poetry by Sunbal Boota

خاک سے  تخلیق ہوں میں

انسان ہوں میں

فرشتوں سے اوصاف نہیں

آدم کی اولاد ہوں میں

ڈگمگاتے ہیں قدم کانپتا ہے جسم

انسان ہوں لاچاراور بے بس

بہک جاٶں میں نفس کے بہکاوے میں

مگر رحمتیں رب کی تھام لیتی مجھے

وہ جو الودود ہے وہ ہی تو میرا رب ہے

جو سسکیوں کو سنتا ہے

جو آنسوٶں کو اپنی رحمتوں سے چنتا ہے

کیا خوب ہے اسکا پیار

جو ہر گنہگار کی سنتا ہے

ٹھکراتے ہیں لوگ عیبوں کو دیکھ کر

وہ عیبوں کو دیکھ کر بھی ہر اک پکار سنتا ہے

جو رحمٰن بھی ہے جو رحیم بھی  ہے

جس کے در پر ہر عیب چھپتا ہے

🏻سنبل بوٹا

**********

راستے ہیں بنجر سے

منزلوں کی خبر نہیں

ناکامیوں کا ڈر بھی نہیں

نہ خوف ہے کچھ کھو نے کا

نہ تمنا ہے کچھ پانے کی

تیری رحمت کی امید پہ اےمیرے پیارے اللہ

میرے یقین کا سفر جاری ہے

تو عطا کرے گا سب کچھ

یہی میری یقین کی ترجمانی ہے

نہ سفر مشکل لگتا ہے

نہ راستے دشوار

تیری رحمت کی امید پہ مجھے امید ہے سب کچھ پانے کی

مجھے تھام لے اے ربِ ذوالجلال

میرے راستوں کو گلاب کر دے

***********

آنسوٶں کی ایک قطار ہے

ہاتھ دستِ سوال ہیں

جوڑ دے اس ٹوٹے ہوۓ دل کو

تیرا ہی نام تو الجبار ہے

نہیں ہے انتہاۓ محبت سوا تیرے

کیونکہ الودود تیری ہی صفات ہیں

رحمتوں کے خزانے لٹانے والے

اے رحمن و رحیم اے کریم رب

تیری شان لکھنے میں ہر قلم دوات ختم ہو جائے تیری صفات کبھی ختم نہ ہوگی

اٹھتی ہیں نگاہیں جس طرف

پلٹنا بھول جاتی ہیں

تیری مصوری کے کیا کہنے

ہر چیز تیری بنائی ہوئی بے مثال ہے

********

راستے ہیں بنجر سے

منزلوں کی خبر نہیں

ناکامیوں کا ڈر بھی نہیں

نہ خوف ہے کچھ کھو نے کا

نہ تمنا ہے کچھ پانے کی

تیری رحمت کی امید پہ اےمیرے پیارے اللہ

میرے یقین کا سفر جاری ہے

تو عطا کرے گا سب کچھ

یہی میرے یقین کی ترجمانی ہے

نہ سفر مشکل لگتا ہے

نہ راستے دشوار

تیری رحمت کی امید پہ مجھے امید ہے سب کچھ پانے کی

مجھے تھام لے اے ربِ ذوالجلال

میرے راستوں کو گلاب کر دے

سنبل بوٹا

*********

ایک وہ حجاب تھا جس سے میں کتراتی تھی

بال کھول کے اپنا بناٶ سنگھار دکھاتی تھی

پہچان نہ تھی رب کی نہ اسکے احکام کی

اپنے ناز نخرے اٹھواتی تھی

دوستوں میں پارٹیوں میں میوزک میں وقت اپنا گنواتی تھی

نہ ہوش تھی نماز کی نہ پتا تھا قرآن کا

نافرمان تھی میں اپنے رب اور اپنے ماں باپ کی

ایک دن ملاقات ہوگئی اس حقیقت سے جس سے میں آنکھ چراتی تھی

موت نے مہلت نہ دی نہ وقت دیا

سب کچھ میرا بکھیر دیا

حجاب مجھے کروایا گیا

اور مجھے پہلی بار چھپایا گیا

جب اتار دیا مجھے قبر میں

ہر کام میرامجھے دکھایا گیا

نہ مل سکتی تھی ذندگی نہ چھپا سکتی تھی گناہ

اسی طرح  قبر میں مجھے بتایا گیا

اور جو حجاب کبھی نہ کیا تھا وہ میری موت پہ پہلی بار مجھے کروایا گیا

بے بس تھی میں لاچار تھی

اور یہی میری اوقات تھی

جس سے میں انجان تھی

ذندگی اگر ہے تو سنوار لو خود کو

اپنے رب کی بن کے اسکی فرمانبردار بن کے

اپنے اللہ پاک کے رنگ میں ڈھال لو خود کو

سنبل بوٹا

********

No comments:

Post a Comment