خاک سے تخلیق ہوں میں
انسان ہوں میں
فرشتوں سے اوصاف نہیں
آدم کی اولاد ہوں میں
ڈگمگاتے ہیں قدم کانپتا ہے
جسم
انسان ہوں لاچاراور بے بس
بہک جاٶں
میں نفس کے بہکاوے میں
مگر رحمتیں رب کی تھام لیتی
مجھے
وہ جو الودود ہے وہ ہی تو
میرا رب ہے
جو سسکیوں کو سنتا ہے
جو آنسوٶں
کو اپنی رحمتوں سے چنتا ہے
کیا خوب ہے اسکا پیار
جو ہر گنہگار کی سنتا ہے
ٹھکراتے ہیں لوگ عیبوں کو
دیکھ کر
وہ عیبوں کو دیکھ کر بھی ہر
اک پکار سنتا ہے
جو رحمٰن بھی ہے جو رحیم بھی ہے
جس کے در پر ہر عیب چھپتا
ہے
✍🏻سنبل
بوٹا
**********
راستے ہیں بنجر سے
منزلوں کی خبر نہیں
ناکامیوں کا ڈر بھی نہیں
نہ خوف ہے کچھ کھو نے کا
نہ تمنا ہے کچھ پانے کی
تیری رحمت کی امید پہ اےمیرے
پیارے اللہ
میرے یقین کا سفر جاری ہے
تو عطا کرے گا سب کچھ
یہی میری یقین کی ترجمانی
ہے
نہ سفر مشکل لگتا ہے
نہ راستے دشوار
تیری رحمت کی امید پہ مجھے
امید ہے سب کچھ پانے کی
مجھے تھام لے اے ربِ ذوالجلال
میرے راستوں کو گلاب کر دے
***********
آنسوٶں
کی ایک قطار ہے
ہاتھ دستِ سوال ہیں
جوڑ دے اس ٹوٹے ہوۓ
دل کو
تیرا ہی نام تو الجبار ہے
نہیں ہے انتہاۓ
محبت سوا تیرے
کیونکہ الودود تیری ہی صفات
ہیں
رحمتوں کے خزانے لٹانے والے
اے رحمن و رحیم اے کریم رب
تیری شان لکھنے میں ہر قلم
دوات ختم ہو جائے تیری صفات کبھی ختم نہ ہوگی
اٹھتی ہیں نگاہیں جس طرف
پلٹنا بھول جاتی ہیں
تیری مصوری کے کیا کہنے
ہر چیز تیری بنائی ہوئی بے
مثال ہے
********
راستے ہیں بنجر سے
منزلوں کی خبر نہیں
ناکامیوں کا ڈر بھی نہیں
نہ خوف ہے کچھ کھو نے کا
نہ تمنا ہے کچھ پانے کی
تیری رحمت کی امید پہ اےمیرے
پیارے اللہ
میرے یقین کا سفر جاری ہے
تو عطا کرے گا سب کچھ
یہی میرے یقین کی ترجمانی
ہے
نہ سفر مشکل لگتا ہے
نہ راستے دشوار
تیری رحمت کی امید پہ مجھے
امید ہے سب کچھ پانے کی
مجھے تھام لے اے ربِ ذوالجلال
میرے راستوں کو گلاب کر دے
سنبل بوٹا
*********
ایک وہ حجاب تھا جس سے میں
کتراتی تھی
بال کھول کے اپنا بناٶ
سنگھار دکھاتی تھی
پہچان نہ تھی رب کی نہ اسکے
احکام کی
اپنے ناز نخرے اٹھواتی تھی
دوستوں میں پارٹیوں میں میوزک
میں وقت اپنا گنواتی تھی
نہ ہوش تھی نماز کی نہ پتا
تھا قرآن کا
نافرمان تھی میں اپنے رب اور
اپنے ماں باپ کی
ایک دن ملاقات ہوگئی اس حقیقت
سے جس سے میں آنکھ چراتی تھی
موت نے مہلت نہ دی نہ وقت
دیا
سب کچھ میرا بکھیر دیا
حجاب مجھے کروایا گیا
اور مجھے پہلی بار چھپایا
گیا
جب اتار دیا مجھے قبر میں
ہر کام میرامجھے دکھایا گیا
نہ مل سکتی تھی ذندگی نہ چھپا
سکتی تھی گناہ
اسی طرح قبر میں مجھے بتایا گیا
اور جو حجاب کبھی نہ کیا تھا
وہ میری موت پہ پہلی بار مجھے کروایا گیا
بے بس تھی میں لاچار تھی
اور یہی میری اوقات تھی
جس سے میں انجان تھی
ذندگی اگر ہے تو سنوار لو
خود کو
اپنے رب کی بن کے اسکی فرمانبردار
بن کے
اپنے اللہ پاک کے رنگ میں
ڈھال لو خود کو
سنبل بوٹا
********
No comments:
Post a Comment