" کرب کا ازالہ "
وضاحت
مانگ گئے تھے وہ اک بدگمانی پر
تعلق
توڑ گئے ھم سے دو رخے شخص کے کہنے پر
سنو
جو جا رھے ھو تم پھر نہ کھل سکے گا یہ در تم پر
چاھے
لاکھ دستک دو اب یہ ممنوع ھے تم پر
زمانے
بھر میں کہتے تھے بہت مان ھے تم پر
سنو
جو مان توڑ گئے تم، وبائے جان ھو تم پر
لعنت
بھیجتے ہیں ھم تمہارے محبت کے فتوے پر
سنو
اب جو لوٹے تم ملامتیں ھو نگی تم پر
گرے
جو اب تم معافی کے لئے ھمارے قدموں میں
سنو
اب کی بار معافی بھی حرام ھے تم پر
اے
دوست! ناز کا کرب قرض ھے تم پر
اس کرب کا ازالہ واجب ھے تم پر
( از : سویرا ناز
)
No comments:
Post a Comment