تنہائی تھی،میں تھا اور درد ناک عذاب تھے
اس کے بِنا ساحلوں پہ سُوکھے ہوئے گلاب تھے
نہ دسمبر کی سرد شامیں نہ ساون کی رِم جھِم
موسم بھی گُم سُم، ساگر بھی بے تاب تھے
ستاروں کے رنگ پھیکے، تھیں چاند کی کرنیں مدھم
سب کچھ سُونا سُونا سا تھا
بےشک قدرت کے رنگ بے حساب تھے
کل شام سے اسکی یادوں نے یُوں ستم گراٸے"ساگر"
اک میں تھا،تنہائی تھی اور درد ناک عذاب تھے
محمد کمیل ساگر
No comments:
Post a Comment