شادی
شادی
ہے بھٸ
اچھا سا سٹیج سجاٶ
ہر
سو اس خوشی کا بھرپور شور مچاٶ
میز
بھی رکھو،صوفے بھی رکھو
ہر
اک کے سامنے تحفے بھی رکھو
فیشن
ہے دیکھو کہ انتہا کو چھوتا
پاٶں
میں ہر لڑکی کے ہیل کا جوتا
دوپٹے
کی فکر نہیں سیلفی پہ غور سب کی
لڑکوں
کی تو ہاۓ! آج موج ہے عجب کی
وہ
نکاح کی سادگی بھول گیا ہر آدمی
مذاق
بناۓ سارا جہاں گر رخصتی ہو عام
سی
قرض
لے کر لاکھوں کا پھر جہیز بنایا
سمدھن
ہوٸ خفا مرے ہاتھ کچھ نہ آیا
کھانا
کھلایا سب کو طرح طرح کا
پھر
بات نکلی اس میں گھی تھا زیادہ
جتنا
بھی کرلو راضی مایوس ہی رہو گے
یہ
دنیا ہے دوست کبھی خوش نہ کرسکو گے
گر
سب چھوڑ صرف خدا کا حکم نبھاتے
اس
جڑتے بندھن میں اک خاص مٹھاس پاتے
خدا
بچاۓ ہمیں اس دکھاوے سے غزل
کہ
ملتا نہیں پھر کسی چیز کا نعم البدل
رمشاغزل
**************
No comments:
Post a Comment