بہت
خوش رنگ لگتے ہو
بڑے
دلچسپ لگتے ہو
مجھے
تم باقیوں جیسے
کبھی
ساون سے لگتے ہو
کبھی
برسات لگتے ہو
مجھے
بھی جاننا ہے یہ
کہ
تم میں خاصیت ہے کیا
کوںٔی
جو مل لے تم سے تو
اسی
کے خاص لگتے ہو
ذرا
سے عیب ڈھونڈوں تو
مجھے
تم وقت کی بے حد
انوکھی
چال لگتے ہو
اگرچہ
لڑ لوں خود سے بھی
تو
کیا معلوم میرے ہو
تمھاری
زندگی میں تو
بہت
انمول ساتھی ہیں
میرے
ہونے نہ ہونے سے
میرے
ملنے بچھڑنے سے
نہ
تم کو فرق پڑنا ہے
نہ
تم نے لوٹ کہ آنا ہے
مجھے
اکثر یوں لگتا ہے
تمہارے
دل کی دنیا میں
تری
دھڑکن میں رقصاں ہیں
کبھی
مایوس ہوں گی جب
تھکن
سے چور ہوں گی جب
مری
نادان فکروں کو
میری
معصوم الفت کو
تڑپ
کر جب بلاؤ گے
نہ
پھر میں لوٹ پاؤں گی
نہ
تم اپنا سکو گے پھر
زمانے
کی فکر تم کو
مرے
ارمان جو توڑے
کہو
تم اس کے بارے بھی
کبھی
حالات بدلیں گے
کبھی
جب وقت پلٹے گا
تمھاری
خام خیالی ہے
میں
تم کو معاف کر دوں گی
تیری
پرکش اداؤں سے
مجھے
اکثر یہ لگتا ہے
کہ
تم پھولوں کے جیسے ہو
کبھی
تم کھلنے لگتے ہو
کبھی
مرجھا سے جاتے ہو
مجھے
تم وقت کی بے حد
انوکھی
چال لگتے ہو
از
اقراء ندیم
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
No comments:
Post a Comment