اندر بہت اندر انسان بہت اکیلا ھوتا ھے
اذیتوں میں ، دکھوں میں اور جنگوں میں
وہ سب میں اکیلا جنگجو ھے ،
،زنگ لگی تلوار اور دیمک زدہ زین کو پہنے ،
،،لہو زدہ پیروں والے گھوڑے کے ساتھ،،،
انسان اکیلا ھوتا ھے۔
اپنوں کے عین سامنے
خواہشوں کی موت کے بعد تن تنہا
ڈٹ کے کھڑا
شکست کو اپنے طرف آتے دیکھتا ھوا
انسان اکیلا کھڑا ھوتا ھے
بالکل تنہا ،،صحرا زدہ درخت کی مانند
گرم جلستی ہوا کے بیچ و بیچ ۔۔۔
یارو ہر درد مند تنہا ھوتا ھے
🪶 *آیوشہ مغل*
زندگی کا میلہ ہے
ReplyDeleteپھر بھی دل اکیلا ہے
سب سے گہرا دکھ تھا جو
وہ بھی ہم نے جھیلا ہے
پھر بھی دل اکیلا ہے
پھر بھی دل اکیلا ہے
Awesome your writing style is very amazing
ReplyDelete