شہرناز ورائٹس
منزل وہی ہے بس راستے بدل دیئے ہیں
ہمراہی نہیں ہموار بھی بدل دئیے ہیں
رہیں گے اسی محفل میں بس یار بدل دئیے ہیں
ہم نے اب جینے کے انداز بدل دئیے ہیں
ہم تو جی رہے تھے تمھاری محبت میں اپنی نفس کو مار کر
تمھاری مسلسل بے وفائی نے ہمارے معیار بدل دئیے ہیں
اب نہ امید رکھنا ایک لفظ محبت کی
ہم نے اس لفظ کو کے کر اپنے خیالات بدل دئیے ہیں
اب لکھے گے ہم کہانی پھر سے لفظ عشق مٹا کر
ہم نے کہانی ہی نہیں کردار تک بدل دئیے ہیں
از قلم شہر ناز
*******
میری محبت نے میری محبت کو میرے لیئے گناہ بنا دیا
جیتے جی میری زندگی کو عزاب بنا دیا
اس نے اپنی بے وفائی سے میرا ساتھ گوا دیا
اور محفل عشق میں ہمیں ہی قسوار ٹہرا دیا
ہم تو کرتے رہے انتظار ہر لمحہ انکا
جس نے ہمارے راقیبوں سے رابطہ بڑھا لیا
غم ابھی دوری کا تھا ہمیں ان سے
شک ہماری وفا پے کر کے ہمارا غم بڑھا دیا
آ نہ سکے ہماری تیمارداری کے لیے جو
خبر ہماری مرنے کی ملنے پر
ہماری موت کا مزاک بنا دیا
شہر ناز ورائٹس
******
خوبصورت غزل
اک دن خوبصورت صبح میں آنکھ کھلی
کھلی تو مجھ کو وہ ملی
ملی تو جیسے زندگی ملی
وہ زندگی بڑی حسین لگی
اک آسمان سے اتری پری لگی
وہ پری دل میں اتر گئی
زندگی جیسے سنور گئی
چلبلی نٹکھٹ شیطان تھی وہ
لگتا ہے دنیا سے انجان تھی وہ
سامنے کھڑی وہ خواب سی لگتی تھی
سارے الجھے سوالوں کا جواب سی لگتی تھی وہ
اس کو دیکھ کر جینے کو دل کرتا ہے
آسمان سے اتری پری پر ایک عام انسان مرتا ہے
جو پری میرے دل میں رہتی ہے
دنیا سیراب اس کو کہتی ہے
شہر ناز ورائٹس ♥️
******
رابطہ ہم سے کم کیجیے جناب
محبت پر ہماری تھوڑا رحم کیجیے جناب
اچھا نہیں آ پ کا ہم سے ہونا اتنا قریب
کہیں گنہگار نہ بن جائے ہم بنا کے آپ کو اپنے محبوب کا رقیب
آنکھ میں آنسو خومخوا نہیں آتے ہیں
قریب سے قریب تر ہو کے لوگ روگ بن جاتے ہیں
دو دلوں میں تیسرا جو ہوتا رقیب
اکسر بن جاتا ہے محبت کا حریف
ڈرنے لگے ہے آپ کے لہجے سے ہم
کہیں آپ نہ بن جائے ہمارا نایا غم
تعلق آپ سے بہت خاس ہے جناب
دوستی سے زیادہ محبت سے کم ہے یہ ساتھ
کل سے سوچ رہے ہے بڑھالے آپ سے فاصلے
لیکن پھر یاد آیا آپ جیسے دوست کے لئے لگایا کرتے ہم رب کو کبھی واسطے
سن کے دل عجب قفیت کا شکار ہو رہا ہے
ہمارے دوست کا کیوں رقیبوں میں شمار ہو رہا ہے
واسطہ تھوڑا ہم ہی کم کر کے گے
اگر لوگ آپ کا نام ہمارے سنگ لے گے
محبت وہ اندیکھی سی موڑ عشق کا لے چکی ہے
اب بات دل کی نہیں رہی میری روح اس کی ہو چکی ہے
وہ نجانے کیوں منہ چھپائے بیٹھا ہے
جو دوسروں کو سامنے مجھے اپنا کہتا ہے
نجانے کیا سوچ رہی ہو کیا لکھ رہی ہو کچھ سمجھ نہیں آ رہا
پانے اس کو نکلی ہوں اور راستہ دوست ہے دیکھا رہا
کچھ دنوں سے دیکھ رہی ہو اس کی بے رُخی اور دوستوں کی فکر
نجانے کیوں گھبراتا ہے وہ اپنی یارو کی محفل میں کرتے ہوئے میرا زکر
کون خاص ہے کون پاس ہے جو پاس ہے وہ خاص ہے یا گمشدہ میرے عشق کو پانا ہی میرا عزاز ہے
شہر ناز ورائٹس 💜
******
It's to amazing Imran sir🫶
ReplyDelete