affiliate marketing Famous Urdu Poetry: Sheshy ka ghar by mehr kashif ali

Saturday, 23 December 2023

Sheshy ka ghar by mehr kashif ali

غزل 
شیشے کا گھر بنا کر میرے دل  میں وہ 

کیسا مکین تھا خود سے ہی گھر  توڑ  گیا۔ 

مجھے تو گمان تھا میرا رہبر ہے میرا رہزن ہے وہ ۔

وہ جانثار دشمنوں کی صف میں کھڑا ہو گیا تھا 

وہ چھوڑ کے گیا مجھے نہ دوا لگی نہ دعا لگی ۔۔۔

زندہ جسم مردہ دل کر گیا تھا 
۔
رگ جان میں اسنے ایسا پیوست کیا نیزہ ۔۔۔

قلب۔و۔جگر سے نکال پھینکھا کلیجہ میرا 

سکون چھین کر میرا کتنے بےخبر سوتا ہے وہ  ۔۔۔
۔
مجھے تو راتوں کو صدایں دے۔ کر جگایا کرتا تھا ۔۔ 

جاؤ کے اب ضرورت نہیں تمہاری 
مجھے مل گیا وسیلہ کوئی اور  میری محبّت کا مہر  ۔.
.
اتنی بے مول تھی محبّت میری علی  کہ میرا عشق بک بھی نہ سکا ۔۔۔

کوئی میری طرح مجنوں تھا جو مجھے خرید کے انمول کر گیا 

مہر علی ۔۔۔

۔*****


غزل 
دسمبر کی سرد راتوں میں آباد ہے پھر سے دلِ ویران کا موسم 

میرے قلب کی تو کیا جانے میرے دل کی خدا خیر کرے .
.
 تیرے خیالوں کی برف جمی سی ہے میری آنکھوں میں پھر   کچھ نمی سی ہے 

دھیمے دھیمے پگھلا رہی ہیں میری سانسوں کو  تیری یادیں 

میرے قلب کی تو کیا جانے میرے۔ دل کی خدا خیر کرے 

یادوں کی شال اوڑھ کر کیسے کٹیں گی یہ سرد راتیں 

تھمیں گا کیسے شبِ وصال کا شور 
میرے قلب  خاموشی تو کیا جانے میرے دل کی خدا خیر کرے .
مہر کاشف علی

No comments:

Post a Comment