اداس لمحوں ، اجاڑ راتوں
میرے تخیل سے دور بھاگو
یہ نیند مجھ سے بیزار ھے کیوں ؟؟
اس دکھ کو مجھ سے ھی پیار ھے کیوں ؟؟
یہ لوگ جو میرے رہبر ہیں
یہ میری سوچ سے بے خبر ہیں
یہ مجھ سے کہتے ہیں تیتلیوں پر
جگنوؤں پر کتاب لکھوں
کہ چاہتوں کا نصاب لکھوں
انہیں میں کیسے بتاؤں کہ اب
بہار موسم گزر چکا ھے
اداس بے کل خزاں کا موسم
ھمارے دل میں اتر چکا ھے
ہمارے قہقہوں کا ،خوشبوؤں کا
وہ دور کب کا گزر چکا ھے
اب تو جینا وبال اپنا
نہ روپ رنگ و جمال اپنا
تھا جس کو تھوڑا خیال اپنا
!!....وہ شخص تو کب کا بچھڑ چکا ھے
No comments:
Post a Comment