ساز و آواز خد و خال میں آ جاتے ہیں
سانس لیتا ہوں تو سر تال میں آ جاتے ہیں
جنگ اورعشق میں ہارے ہوۓ لوگوں کیطرح
ہم غنیمت کے کسی مال میں آ جاتے ہیں
زندگی خواب ہے اور خواب کی قیمت لینے
جن کو آنا ہو کسی حال میں آ جاتے ہیں
تو بھی سادہ ہے کبھی چال بدلتا ہی نہیں
ہم بھی دانستہ تیری چال میں آ جاتے ہیں
شام ڈھلتے ہی کسی گوشہ ویرانی میں
ہم پرندوں کی طرح جال میں آ جاتے ہیں
No comments:
Post a Comment