وہ لوگ ہی قدموں سے زمیں چھین رہے ہیں
جو لوگ میرے قد کے برابر نہیں آتے
اک تم کہ تمہارے لیے میں بھی میری جاں بھی
اک میں کہ مجھے تم بھی میسر نہیں آتے
جس شان سے لوٹے ہیں گنواکر دل و جاں ہم
اس طور سے تو ہارے ہوئے لشکر نہیں آتے
کوئی تو خبر لے میرے دشمن جان کی
کئی روز سے مرے صحن میں پتھر نہیں آتے
دل بھی کوئی آسیب کی نگری ہے محسن
جو اس سے نکل جاتے ہیں مڑ کر نہیں آتے
No comments:
Post a Comment